کسی کا ناز وتقوی پر کسی کا پارسائی پر
کسی کا ناز وتقوی پر کسی کا پارسائی پر
مجھے بس ناز ہے سرکار کی مدحت سرائی پر
تعجب کیا اگر محروم رہ جائے وہ قسمت سے
جسے شک ہو مرے سرکار کی حاجت روائی پر
مرے آقا کے قدموں نے مثالی زندگی دے دی
بہت رویا تھا حنّانہ شہِ دیں کی جدائی پر
سفینہ میں اثرانداز بے شک نورِ احمد تھا
جنابِ نوح نازاں کب تھے اپنی ناخدائی پر
زلیخا دیکھ لیتی جب کفِ پائے محمد کو
فدا ہوتی نہ شاید وہ کسی کی مہ لقائی پر
نشانِ بندگی پُشتِ مبارک پر نمایاں تھا
چٹائی پر کبھی سوئے نبی یا چارپائی پر
مرے سرکار رتبہ ہے یہ تیرے پائے اقدس کا
عطا جبریل کو معراج کردی جبہ سائی پر
حبیب کبریا کی شانِ رفعت میں کمی کرنا
یقینا حرف لانا ہے خدا کی کبریائی پر
قدم سر کو بناؤں گا خوشی سے راہِ طیبہ میں
نہ دے طعنہ کوئی للہ میری خستہ پائی پر
مقدّس کس قدر ہے شاہِ طیبہ کی ثنا گوئی
جلے جاتے ہیں سب عصیاں مری شعلہ نوائی پر
مجھے امید ہے شبنمؔ خدا سے اجر پاؤں گا
بہائے ہیں جو آنسو میں نے طیبہ کی جدائی پر
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.