Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سنگریزوں کو گلوں کی نازکی حاصل ہوئی

شبنم کمالی

سنگریزوں کو گلوں کی نازکی حاصل ہوئی

شبنم کمالی

سنگریزوں کو گلوں کی نازکی حاصل ہوئی

جب ترے خُلقِ حسن کی روشنی حاصل ہوئی

اے شہِ کونین ہے تیرا یہ اعجازِ قدم

قالبِ مردہ کو روحِ زندگی حاصل ہوئی

اپنے رب سے تونے جو چاہا وہ تجھ کو مل گیا

یہ فضیلت دوسروں کو کب کبھی حاصل ہوئی

جو اسیرانِ قفس تھے بن گئے شاہیں صفت

پڑھ لیا کلمہ تو ایسی برتری حاصل ہوئی

شیر جنگل کا سفینہ کے اشاروں پر چلا

یوں گلامِ شاہِ دیں کو سروری حاصل ہوئی

خوگرِ قہروقضب کو فطرتِ شبنم ملی

جب جمالِ مصطفیٰ کی چاندنی حاصل ہوئی

عرش سے نیچے ٹھہرتا ہی نہیں اس کا دماغ

جب ہو اکو بوئے زلفِ احمدی حاصل ہوئی

میں نے شبنم جب پڑھی نعتِ حبیب کبریا

میرے قلب و روح کو اک تازگی حاصل ہوئی

مأخذ :
  • کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 46)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے