سنگریزوں کو گلوں کی نازکی حاصل ہوئی
سنگریزوں کو گلوں کی نازکی حاصل ہوئی
جب ترے خُلقِ حسن کی روشنی حاصل ہوئی
اے شہِ کونین ہے تیرا یہ اعجازِ قدم
قالبِ مردہ کو روحِ زندگی حاصل ہوئی
اپنے رب سے تونے جو چاہا وہ تجھ کو مل گیا
یہ فضیلت دوسروں کو کب کبھی حاصل ہوئی
جو اسیرانِ قفس تھے بن گئے شاہیں صفت
پڑھ لیا کلمہ تو ایسی برتری حاصل ہوئی
شیر جنگل کا سفینہ کے اشاروں پر چلا
یوں گلامِ شاہِ دیں کو سروری حاصل ہوئی
خوگرِ قہروقضب کو فطرتِ شبنم ملی
جب جمالِ مصطفیٰ کی چاندنی حاصل ہوئی
عرش سے نیچے ٹھہرتا ہی نہیں اس کا دماغ
جب ہو اکو بوئے زلفِ احمدی حاصل ہوئی
میں نے شبنم جب پڑھی نعتِ حبیب کبریا
میرے قلب و روح کو اک تازگی حاصل ہوئی
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.