مرا ممدوح وہ بحرِ ہمم کانِ مفاخر ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابر پاک شیخ علاؤالدین علی احمد (کلیر-اتراکھنڈ)
مرا ممدوح وہ بحرِ ہمم کانِ مفاخر ہے
علی ہے نام جس کا اور لقب مخدومِ صابر ہے
جنابِ غوثِ اعظم سے ملا ہے ان کو وہ رتبہ
زبانِ مدحِ خواں شرح و بیاں سے جس کی قاصر ہے
حضورِ خواجہ کی شانِ جمالی ہیں نظام الدیں
علاؤالدین سے ان کا جلالِ شان ظاہر ہے
شہا ہے ذات تیری مخزنِ لطف و عطائے حق
ترا ممنونِ فضل وجود ہر دیندار و کافر ہے
فدا ہوتے ہیں قدسی زائرِ پیرانِ کلیر پر
زہے بختِ رسا اس کا جو تیرے در کا زائر ہے
بیاں کیا مجھ سے تیرا وصفِ عالی ہو تعالیٰ اللہ
خدا کو ہر طرح منظور شاہا تیری خاطر ہے
ہے تیرے فیضِ بے پایاں میں غواصِ خرد حیراں
وجودِ پاک تیرا فیضِ حق کا بحرِ زاخر ہے
بلیاتِ جہاں سے اس کو پھر خوف و خطر کیا ہے
سہارا جس کو ہے تیرا شہا تو جس کا ناصر ہے
کرم کا منتظر لطف و عنایت کی توقع پر
ترے دربار میں حاضر فقیر عبدِ قادر ہے
تمہارے جد امجد کا یہ ادنیٰ نام لیوا ہے
نہ عابد ہے نہ زاہد ہے نہ عالم ہے نہ شاعر ہے
ترے لطف و عنایت کا بھروسہ ہے اسے شاہا
فقیرِؔ خستہ گو پر جرم و پر عصیان و آزر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.