یا نبی دکھلائیے مکھڑا خدا کے واسطے
یا نبی دکھلائیے مکھڑا خدا کے واسطے
ایک جلوہ اپنے حسن دل ربا کے واسطے
کیا کروں گا نذر خالق روز محشر میں غریب
آپ کی تصویر لے جاؤں خدا کے واسطے
ایسی آلودہ نگاہوں کو وہاں کب بار ہے
اور آنکھیں ہیں جمال مصطفیٰ کے واسطے
حق کا جویا ہے اگر تو اس کو ملک دل میں ڈھونڈ
آپ سے باہر نہ جا اس مدعا کے واسطے
صورت کعبہ نکل جائیں یہاں سے بھی یہ بت
ہے مکان دل شہ ہر دوسرا کے واسطے
ایک دن بھی تو نہ کی ہم سے بتوں نے کوئی بات
بارہا ہم نے دئے ان کو خدا کے واسطے
کعبۂ دل پاک کر رکھا ہے میں نے یا نبی
مہماں ہو آپ ہی سا اس سرا کے واسطے
خاک نعلین شہ دیں ہاتھ آ جائے اگر
ہو وہ سرمہ دیدۂ دل کی ضیا کے واسطے
سب اسی کے واسطے ہیں جس قدر ہیں آفتیں
آدمی پیدا ہوا رنج و بلا کے واسطے
آدمی ہوں میری اصلیت ہے اکبرؔ بھول چوک
ہے خطا میرے لئے میں ہوں خطا کے واسطے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 280)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.