اوصاف محمد کے ترانے ہیں سخن میں
اوصاف محمد کے ترانے ہیں سخن میں
قرطاس پہ خامہ ہے کہ بلبل ہے چمن میں
اوصاف براق شہ دیں ہو نہیں سکتے
اک برق تھی جو کوند گئی چرخ کہن میں
ہے کیا عجب آنکھوں میں بیٹھائیں مجھے حوریں
جل پِس کے ہوا سرمہ محبت کی جلن میں
پھر عشق گھلا دے گا مجھے شمع کی صورت
پھونکا ہے جگر آگ لگا دی ہے بدن میں
اشکوں میں ٹپکتے ہیں شرر سوزش غم سے
لو آگ برسنے لگی بھادوں کی بھرن میں
نعلین کے موتی ہیں بنے گوہر انجم
زینت ترے قدموں سے ہوئی چرخِ کہن میں
ہے اس گلِ وحدت کے پسینے سے محبت
اس عطر کا شیشہ ہے مرے رکھ دینا کفن میں
یہ رنگ یہ انداز یہ آواز تو اکبرؔ
طوطی ہے کہ قمری ہے کہ بلبل ہے چمن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.