Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اوصاف محمد کے ترانے ہیں سخن میں

شاہ اکبر داناپوری

اوصاف محمد کے ترانے ہیں سخن میں

شاہ اکبر داناپوری

اوصاف محمد کے ترانے ہیں سخن میں

قرطاس پہ خامہ ہے کہ بلبل ہے چمن میں

اوصاف براق شہ دیں ہو نہیں سکتے

اک برق تھی جو کوند گئی چرخ کہن میں

ہے کیا عجب آنکھوں میں بیٹھائیں مجھے حوریں

جل پِس کے ہوا سرمہ محبت کی جلن میں

پھر عشق گھلا دے گا مجھے شمع کی صورت

پھونکا ہے جگر آگ لگا دی ہے بدن میں

اشکوں میں ٹپکتے ہیں شرر سوزش غم سے

لو آگ برسنے لگی بھادوں کی بھرن میں

نعلین کے موتی ہیں بنے گوہر انجم

زینت ترے قدموں سے ہوئی چرخِ کہن میں

ہے اس گلِ وحدت کے پسینے سے محبت

اس عطر کا شیشہ ہے مرے رکھ دینا کفن میں

یہ رنگ یہ انداز یہ آواز تو اکبرؔ

طوطی ہے کہ قمری ہے کہ بلبل ہے چمن میں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے