محمد مصطفیٰ جن کو کہ حق کا مدعا کہیے
محمد مصطفیٰ جن کو کہ حق کا مدعا کہیے
نبوت کی انہیں کو ابتدا و انتہا کہیے
وہ آئے بن کے عالم میں نویدِ حضرتِ عیسیٰ
وہی آئے خیل اللہ کی جن کو دعا کہیے
وہی احمد محمد حامد و محمود ہیں بے شک
جنہیں سر ظہور کنت کنزا مخفیاً کہیے
مکمل دین ہے ان کا مکمل ہے شریعت بھی
ہدایت کو یہ کافی ہے الٰہی یوم الجزا کہیے
عجب ہے شانِ مجبوبی محمد کی دو عالم میں
محبِّ احمد مختار ہے خود بھی خدا کہیے
انہیں کی پیروی رب کی عبات ہے بلا شبہ
نقوشِ پائے احمد کو ہی حق کا راستہ کہیے
انہیں کے دم سےقائم ہیں جہاں کی رونقیں ہر دم
انہیں کی ذات کو نورِ خدا حق کی ضیا کہیے
وہی غم خوارِ امت ہیں وہی ہادی وہی رہبر
انہیں کو کشتیٔ امت کا اپنی ناخدا کہیے
ادب ان کا ہے شرطِ اولیں تکمیلِ ایماں میں
محبت جزو دیں ہے دین کی جس کو بنا کہیے
نہیں کوئی پھرا ہے در سے ان کے مانگنے والا
سخاوت ان کی عادت ہے کرم ان کی ادا کہیے
وہ مالک ہیں ملا ہے اختیارِ کل جہاں ان کو
بنایا ان کو مالک نے ہی مالک ہے تو کیا کہیے
جبینِ شوق ہو اپنی ہو سنگِ آستاں ان کا
کبھی تو اے شہِ عالم اِسے بھی در پہ آ کہیے
ثنا خوانی پہ نازاں ہے ہلالِؔ قادری جس کو
غریب آوارۂ کوئے محمد مصطفیٰ کہیے
- کتاب : المجیب (Pg. 533)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.