حسنِ جاناں نے ہمیں جلوہ دکھایا اور ہی
حسنِ جاناں نے ہمیں جلوہ دکھایا اور ہی
ہم نے اس پردے میں جو دیکھا وہ دیکھا اور ہی
خضر ہم جو یا ہیں جس کے ہے وہ صحرا اور ہی
قیس ہم عاشق ہیں جس پر ہے وہ لیلا اور ہی
شمع پر پروانہ عاشق گل پہ بلبل شیفتہ
جس کے دیوانے ہیں ہم ہے وہ دل آرا اور ہی
چشم ظاہر دیکھتی ہے جو تماشا اور ہے
چشم باطن دیکھتی ہے کچھ تماشا اور ہی
من رأنی قدر الحق سے ہے ظاہر صاف صاف
صورتِ محبوب میں ہے جلوہ فرما اور ہی
چاہتا ہوں ضبط اور صبر و سکوں سے کام لوں
پر کروں کیا عشق کا ہے کچھ تقاضا اور ہی
بوئے مشک و عنبر سارا ہے گو فرحت فشاں
ہے مگر بوئے خوشِ زلفِ چلیپا اور ہی
ہے ہوائے گلشن فردوس بیشک لاجواب
لطف دیتی ہے نسیمِ کوئے بطحا اور ہی
مست ہو کر پائے ساقی چومتے ہیں جب کہ ہم
چشمِ ساقی کرتی ہے اس دم اشارا اور ہی
واں نہ کوئی دوزخی ہے اور نہ عصیاں کا رہے
ہم جہاں رہتے ہیں واعظ ہے وہ دنیا اور ہی
زاہدو تم کو مبارک ہو یہ سجدہ اور رکوع
عاشقوں کی ہے عبادت کا طریقہ اور ہی
فیض مرشد سے ولی ؔ جب سے کھلی ہے چشم دل
دیکھتا ہوں تب سے میں ہر شے میں جلوہ اور ہی
- کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 230)
- Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.