کہوں کیا رتبہ اعلیٰ علاؤالدین صابر کا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان صابر پاک شیخ علاؤالدین علی احمد (رورکی-اتراکھنڈ)
کہوں کیا رتبہ اعلیٰ علاؤالدین صابر کا
جسے دیکھا ہے متوالا علاؤالدین صابر کا
چلو اے تشنگانِ معرفت سیراب ہو چل کر
رواں ہے فیض کا دریا علاؤالدین صابر کا
نہیں خواہش تری جنت کی اے رضواں نہ حسرت ہے
مجھے کافی ہے دروازہ علاؤالدین صابر کا
کہوں گا ساقیٔ کوثر سے ہو جاؤں ترے قرباں
مجھے بھی کچھ ملے صدقہ علاؤالدین صابر کا
تمنا ہے فرشتوں کو کہ چو میں آن کر چوکھٹ
درِ خالق ہے دروازہ علاؤالدین صابر کا
تصدق اپنے مرشد کے کہ جس نے ہم کو دکھلایا
جمالِ عارضِ زیبا علاؤالدین صابر کا
غلام خاک پا ہوں میں معین الدین و قطب الدین
فریدالدین بابا کا علاؤالدین صابر کا
تجھے اے عشق صد رحمت، عفاک اللہ جزاک اللہ
مجھے تو نے کیا شیدا علاؤالدین صابر کا
کھلے کیوں کر حقیقت ذات کی بندہ پہ سوچو تو
خدا جانے ہے خود رتبہ علاؤالدین صابر کا
نکیرین آ کے گر پوچھیں مرے ایمان و ملت کو
کہوں فوراً کہ ہوں بندہ علاؤالدین صابر کا
کوئی کچھ بھی کہے پر ہے غلام خاص شمس الدین
محی الدین قادر کا علاؤالدین صابر کا
- کتاب : آئینۂ اسرار معرفت (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.