خدا تک نہ ہو کیوں رسائی تمہاری
خدا تک نہ ہو کیوں رسائی تمہاری
خدا بھی تمہاری خدائی تمہاری
گھٹائیں اٹھیں ہر طرف رحمتوں کی
ہوئی جب کہ جلوہ نمائی تمہاری
بجائے فرشتوں نے بھی شادیانے
سواری جہاں میں جب آئی تمہاری
نکیرین ہم سے نہ پوچھیں گے پھر کچھ
پکاریں گے جب ہم دوہائی تمہاری
فرشتوں کا حوروں کا جن کا بشر کا
لبھاتی ہے دل دلربائی تمہاری
سمایا نہ کوئی بھی اپنی نظر میں
جب آنکھوں میں صورت سمائی تمہاری
میں مجرم ہوں مولا میری لاج رکھ لو
ہے دربار حق میں رسائی تمہاری
بلالو غلاموں کو خدمت میں آقا
ستاتی ہے اُن کو جدائی تمہاری
خدا کی قسم ہے خدا تجھ پہ شیدا
فدائی ہے ساری خدائی تمہاری
نہ اِتراؤ اس پر قیامت میں صوفیؔ
نہ کام آئے گی پارسائی تمہاری
- کتاب : کلام صوفی (Pg. 7)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.