خدا ہے جلوہ نما مصطفےٰ کے پردے میں
خدا ہے جلوہ نما مصطفےٰ کے پردے میں
خدائی کی ہے بشر نے خدا کے پردے میں
وہی ہے بلبل نغمہ سرا کے پردہ میں
مہک اس کی ہے گل کی فضا کے پردے میں
اسی کے نور سے روشن ہیں آفتاب و قمر
چمک اسی کی ہے نور و ضیا کے پردے میں
کہیں وہ عاشقوں کی شکل و شان میں آیا
چھپا کہیں کسی رنگین ادا کے پردے میں
کہیں رسولوں میں تبلیغ دیں کی آکر
جھلک دکھائی کہیں اولیا کے پردے میں
کہیں غریبوں کی مشکل کو حل کیا اُس نے
علی حیدر و مشکل کشا کے پردے میں
کہیں فدائی بنا آپ اپنے بندوں کا
امام دین شہ کربلا کے پردے میں
سنایا مژدہ لا تقنطو کہیں اس نے
جناب سید ہر دوسرا کے پردے میں
اٹھا دیئے من و توکےحجاب آنکھوں سے
شبِ عروج نبی کو بلا کے پردے میں
انہیں زمانہ رسالت مآب کہتا ہے
کچھ اور ہوگئے لیکن وہ جا کے پردے میں
حبیب حق کے محبوبوں پر درود پڑھو
جو چاہو مانگ لو صل علیٰ کے پردے میں
رضا کے بندو رضا کی طلب کئے جاؤ
چھپا ہے گوہر مقصد رضا کے پردے میں
پڑھا جو ہم نے ان اولیا اللہ
بقا ہوئی ہمیں حاصل فنا کے پردے میں
وہی ہے مونس و غمخوار غم کے ماروں کا
وہی ہے صوفیؔ غم آشنا کے پردے میں
- کتاب : کلام صوفی (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.