جلوہ_آرا ہوئے جب حبیب_خدا جشن سارے جہاں میں منایا گیا
جلوہ آرا ہوئے جب حبیب خدا جشن سارے جہاں میں منایا گیا
ان کو الفت بھی سب سے زیادہ ملی ظلم حد سے سوا ان پہ ڈھایا گیا
جن کی رحمت ہے عالم کو گھیرے ہوئے ان کے کس کس فلک پر جو ڈیرے ہوئے
پوری انسانیت کے جو ہمدرد ہیں ان کو سب سے زیادہ ستایا گیا
ان کا طرز عمل ان کی ہر اک ادا کس قدر پر کشش کس قدر دل ربا
اچھے اخلاق کی ہووے تکمیل بس اس کی خاطر ہی ان کو تو لایا گیا
ان سے بڑھ کر بھلا کون محبوب رب ان کا جو ہو گیا اس کے قبضے میں سب
ساری دنیا کو یہ مژدۂ جاں فزا وقفہ وقفہ سے اکثر سنایا گیا
ان کے نقش قدم پر وہ کیوں نہ چلے ان کے سانچے میں آخر وہ کیوں نہ ڈھلے
ہر جگہ زندگی کے ہر اک موڑ پر ان کو رستہ سہانا دکھایا گیا
بارہا کوششیں اس کی ہوتی رہیں قوتیں حق مخالف بھی کھوتی رہیں
حق کو غلبہ ملا حق ابھرتا رہا اور باطل ہمیشہ مٹایا گیا
در بدر کر کے ملک و طن سے جنہیں خوش و خرم تھے جو انتہائی انہیں
زیر ہونا پڑا آئی ذلت گلے پھر سے نکلے ہوئے کو بسایا گیا
آئے اپنے وطن پھر سے جب لوٹ کر پیار کرنے لگے سب سے وہ ٹوٹ کر
وہ جو در پے کبھی جان و ایماں کے تھے ان کو بڑھ کر گلے سے لگایا گیا
دین و ایماں کی شمع فروزاں رہے نیر حق بھی عالم میں تاباں رہے
زور باطل کا ٹوٹے اسی کے لئے خوں کے دریا میں اکثر نہایا گیا
یہ فلک یہ زمیں اور یہ محفل حسیں جن کی خاطر وہی کیوں ہیں اندوہ گیں
ہاتھ دل پر ذرا رکھ کے سوچے کوئی غنچہ و گل کو کیوں کر ہنسایا گیا
وجہ شادابئ گلستاں ہیں وہی سب ہیں بے نام و ننگ با نشاں ہیں وہی
حور و غلمان کے چشم و دل میں بھی کیوں نقش پیارے نبی کا جمایا گیا
ذرہ ذرہ کا دل کیوں جو روشن ہوا کون موجود آ صحن گلشن ہوا
غنچہ گل میں بدلنے لگا جھوم کر پتی پتی میں خوشبو بسایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.