Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جلوہ_آرا ہوئے جب حبیب_خدا جشن سارے جہاں میں منایا گیا

حازم حسان

جلوہ_آرا ہوئے جب حبیب_خدا جشن سارے جہاں میں منایا گیا

حازم حسان

MORE BYحازم حسان

    جلوہ آرا ہوئے جب حبیب خدا جشن سارے جہاں میں منایا گیا

    ان کو الفت بھی سب سے زیادہ ملی ظلم حد سے سوا ان پہ ڈھایا گیا

    جن کی رحمت ہے عالم کو گھیرے ہوئے ان کے کس کس فلک پر جو ڈیرے ہوئے

    پوری انسانیت کے جو ہمدرد ہیں ان کو سب سے زیادہ ستایا گیا

    ان کا طرز عمل ان کی ہر اک ادا کس قدر پر کشش کس قدر دل ربا

    اچھے اخلاق کی ہووے تکمیل بس اس کی خاطر ہی ان کو تو لایا گیا

    ان سے بڑھ کر بھلا کون محبوب رب ان کا جو ہو گیا اس کے قبضے میں سب

    ساری دنیا کو یہ مژدۂ جاں فزا وقفہ وقفہ سے اکثر سنایا گیا

    ان کے نقش قدم پر وہ کیوں نہ چلے ان کے سانچے میں آخر وہ کیوں نہ ڈھلے

    ہر جگہ زندگی کے ہر اک موڑ پر ان کو رستہ سہانا دکھایا گیا

    بارہا کوششیں اس کی ہوتی رہیں قوتیں حق مخالف بھی کھوتی رہیں

    حق کو غلبہ ملا حق ابھرتا رہا اور باطل ہمیشہ مٹایا گیا

    در بدر کر کے ملک و طن سے جنہیں خوش و خرم تھے جو انتہائی انہیں

    زیر ہونا پڑا آئی ذلت گلے پھر سے نکلے ہوئے کو بسایا گیا

    آئے اپنے وطن پھر سے جب لوٹ کر پیار کرنے لگے سب سے وہ ٹوٹ کر

    وہ جو در پے کبھی جان و ایماں کے تھے ان کو بڑھ کر گلے سے لگایا گیا

    دین و ایماں کی شمع فروزاں رہے نیر حق بھی عالم میں تاباں رہے

    زور باطل کا ٹوٹے اسی کے لئے خوں کے دریا میں اکثر نہایا گیا

    یہ فلک یہ زمیں اور یہ محفل حسیں جن کی خاطر وہی کیوں ہیں اندوہ گیں

    ہاتھ دل پر ذرا رکھ کے سوچے کوئی غنچہ و گل کو کیوں کر ہنسایا گیا

    وجہ شادابئ گلستاں ہیں وہی سب ہیں بے نام و ننگ با نشاں ہیں وہی

    حور و غلمان کے چشم و دل میں بھی کیوں نقش پیارے نبی کا جمایا گیا

    ذرہ ذرہ کا دل کیوں جو روشن ہوا کون موجود آ صحن گلشن ہوا

    غنچہ گل میں بدلنے لگا جھوم کر پتی پتی میں خوشبو بسایا گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے