ہو کیسے فکر_انسانی کو یارا تیری رحمت کا
ہو کیسے فکر انسانی کو یارا تیری رحمت کا
خدائے پاک ہی خود مدح خواں ہے تیری عظمت کا
زباں قائل صداقت کی عمل حامل امانت کا
یہ ادنیٰ معجزہ تھا تیرے آغاز نبوت کا
جہان خاک تھا محروم سائے سے تیرے لیکن
رہا اہل جہاں کے سر پہ سایہ تیری رحمت کا
وہ خاک پاک یثرب وہ مقدس سر زمیں جس سے
جہان خاک کو رتبہ ملا فردوس جنت کا
جھکاتے ہیں جبیں آکر جہاں علم و ہنر والے
جہاں جھکتا ہے سر آکر شہنشاہوں کی شوکت کا
وہیں کی خاک کے آغوش میں انسانیت جاگی
وہیں چمکا ستارا نوع انساں کی شرافت کا
وہیں آیا مقابل حسن معنی حسن صورت کے
نظر آیا جہان خاک کو جلوہ محبت کا
محبت نے تمناؤں کو ذوق جستجو بخشا
یہ ذوق جستجو ہے ولولہ تجھ سے عقیدت کا
اسی اک ولولے سے زندگی نے آبرو پائی
یہی اک ولولہ ہے نور ایماں تیری امت کا
بس اے زور قلم رک جا کہاں تک یہ سخن رانی
نہ یارا شعر گوئی کا نہ دعویٰ علم و حکمت کا
یہی دو چار شعر نعت ہیں بس کائنات اپنی
یہی ہے اک وسیلہ بے سہاروں کی سعادت کا
ابھرتا ہے جو آنکھوں میں کبھی آنسو ندامت سے
ستارہ ہے یہی ہم سے گنہ گاروں کی قسمت کا
- کتاب : Kulliyat-e-Sufi Tabassum (Pg. 57)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.