کتنی بلندیوں پہ ہے رفعت حسین کی
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت امام حسین (کربلا-ایران)
کتنی بلندیوں پہ ہے رفعت حسین کی
اللہ جانے کیا ہے حقیقت حسین کی
سجدے کو طول دے کے نبی نے بتا دیا
کتنی بلند و بالا ہے عظمت حسین کی
پڑھ کر حسین منی کا فرمان یہ کھلا
گویا رسول کی تھی شہادت حسین کی
چاہے تو کربلا میں ہی کوثر نکل پڑے
ملکِ خدا پہ ہے جو حکومت حسین کی
کوفہ سے شام شام سے یثرب ہر اک قدم
سجاد کر رہے تھے نیابت حسین کی
چہرہ رسول سا ہے تو زلفیں رسول سی
بالکل رسول جیسی ہے صورت حسین کی
کاندھے پہ اپنے آقا بٹھا کر حسین کو
جگ کو بتا رہے ہیں فضیلت حسین کی
حر نے تھا چھوڑا اس لیے فوجِ پلید کو
ان کو بھی مل گئی تھی بشارت حسین کی
مثلِ حسن بتول و علی مصطفیٰ سی ہاں
مشہور ہے جہاں میں سخاوت حسین کی
نوحہ فضول گریہ و زاری فضول ہے
دل میں اگر نہیں ہے جو الفت حسین کی
اس کے سوا میں مانگوں تو مانگوں بھی اور کیا
مل جائے کاش مجھ کو شفاعت حسین کی
دیتا ہوں واسطہ تجھے تیرے حسین کا
یا رب کرا دے مجھ کو زیارت حسین کی
خلدِ بریں میں داخلہ اس کا ہی ہوگا بس
حاصل جسے بھی ہوگی اجازت حسین کی
بی بی مجھے بھی ازنِ زیارت عطا کریں
تا کی یہ آنکھ دیکھ لے تربت حسین کی
تنہا کھڑا ہوا ہے ہزاروں کے درمیاں
آنکھیں ہیں دنگ دیکھ کہ ہمت حسین کی
تھرا رہا تھا عرش لرزتا تھا فرش بھی
سن کر کے کربلا میں خطابت حسین کی
ہندو ہو یا کہ ہو وہ مسلمان یا کہ سکھ
ہر ایک قوم کرتی ہے مدحت حسین کی
کیسے کہوں کہ تجھ پہ نہیں ہے کرم حسنؔ
ہر اک گھڑی ہے تجھ پہ عنایت حسین کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.