Font by Mehr Nastaliq Web

روز عاشورہ عجب اک سانحہ ہونے کو ہے

سید حسن احمد

روز عاشورہ عجب اک سانحہ ہونے کو ہے

سید حسن احمد

MORE BYسید حسن احمد

    روز عاشورہ عجب اک سانحہ ہونے کو ہے

    ظلم اور جور و جفا کی انتہا ہونے کو ہے

    یہ جو لالی ہے فلک پر چار سو چھائی ہوئی

    یہ بتاتی ہے ہمیں ایک حادثہ ہونے کو ہے

    قافلہ صبر و وفا کا ہے سر مقتل کھڑا

    صابروں کے صبر کا اب امتحاں ہونے کو ہے

    گھر گیا دریا کنارے اک حسین و دلربا

    چاند سا مکھڑا لب دریا ذبح ہونے کو ہے

    کس طرح لائے کوئی اس شاہزادے کا بدن

    ٹکڑے ٹکڑے جسم کے جس کے جدا ہونے کو ہے

    برچھیاں چھلنی کرے ہے ایک کمسن کا جگر

    باپ کی آنکھیں لہو سے اب رواں ہونے کو ہے

    کر کے سجدہ شکر کا رب سے مخاطب یوں ہوا

    دیکھ لے بندہ ترا تجھ پر فدا ہونے کو ہے

    کان سے بی بی کی کھینچی جا چکی ہیں بالیاں

    خون سے لت پت حسین و مہ لکا ہونے کو ہے

    طوق اور زنجیر میں جکڑا ہوا بیمار ہے

    کربلا سے شام کی اب ابتدا ہونے کو ہے

    جس کی خاطر خاص ہے وصف حجاب کبریا

    خاک اڑاؤ اس کی بیٹی بے ردا ہونے کو ہے

    جس کی خاطر رب نے کوثر کو اتارا ہے حسنؔ

    ہائے تشنہ لب وہی اک قافلہ ہونے کو ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے