Font by Mehr Nastaliq Web

عقلوں سے ماورا جو ہے رتبہ حسن کا ہے

سید حسن احمد

عقلوں سے ماورا جو ہے رتبہ حسن کا ہے

سید حسن احمد

MORE BYسید حسن احمد

    عقلوں سے ماورا جو ہے رتبہ حسن کا ہے

    عالم میں چل رہا ہے جو سکہ حسن کا ہے

    میں کیا بتاؤں آپ کو کیا کیا حسن کا ہے

    ہاں ہاں نجف مدینہ و مکہ حسن کا ہے

    سلطانِ انبیا و بتول و علی کے بعد

    اس دل پہ ہے اگر تو اجارہ حسن کا ہے

    ہر اک مقام میں شہِ خیبر شکن کے بعد

    رتبہ حسینِ پاک سے پہلا حسن کا ہے

    محشر میں بخشوائیں گی زہرہ انہیں ضرور

    جو جو بھی دل سے چاہنے والا حسن کا ہے

    دیکھے سے جس کو یاد، مرے مصطفیٰ کی آئے

    ایسا حسین دیکھیے چہرہ حسن کا ہے

    شہزادۂ بتول کے آرام کرنے کو

    صدرِ رسول دیکھو بچھونا حسن کا ہے

    آنکھوں میں دیکھیے تو حسن کے گداؤں کی

    سرمہ غبارِ نقشِ کفِ پا حسن کا ہے

    ہر ایک کہہ رہا تھا یہ قاسم کے آنے پر

    دنیا میں یہ نزول دوبارا حسن کا ہے

    ان کی قبائے سبز کی کھاتا ہوں میں قسم

    سرسبز جو ہے دین تو صدقہ حسن کا ہے

    بعد از رسولِ پاک ہیں افضل تو بس علی

    ایمان ہے ہمارا، عقیدہ حسن کا ہے

    محشر میں کاش مجھ کو یہ کہہ کر کے چھوڑ دیں

    عاشق حسینِ پاک کا شیدا حسن کا ہے

    سردارِ اؤلیائے ازل تا ابد جو ہے

    وہ غوث بھی تو دیکھیے بیٹا حسن کا ہے

    خواجہ پیا نے جس کو کہا گنج بخش ہاں

    وہ داتا ایک عکسِ تجلیٰ حسن کا ہے

    نوکِ قلم سے کام جو تلوار کا لیا

    انداز دیکھو کتنا نرالا حسن کا ہے

    اللہ کرے کی اس پہ ہو لعنت کی بارشیں

    قاتل جو کوئی بھی مرے مولیٰ حسن کا ہے

    امت کے ہاتھوں دیکھیے تاریخ نے لکھا

    تیروں سے چھلنی جو ہے جنازہ حسن کا ہے

    لکھوا لیا ہے تجھ سے جو مولیٰ حسن نے ہاں

    تجھ پر حسنؔ کرم تو یہ سارا حسن کا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے