عقلوں سے ماورا جو ہے رتبہ حسن کا ہے
عقلوں سے ماورا جو ہے رتبہ حسن کا ہے
عالم میں چل رہا ہے جو سکہ حسن کا ہے
میں کیا بتاؤں آپ کو کیا کیا حسن کا ہے
ہاں ہاں نجف مدینہ و مکہ حسن کا ہے
سلطانِ انبیا و بتول و علی کے بعد
اس دل پہ ہے اگر تو اجارہ حسن کا ہے
ہر اک مقام میں شہِ خیبر شکن کے بعد
رتبہ حسینِ پاک سے پہلا حسن کا ہے
محشر میں بخشوائیں گی زہرہ انہیں ضرور
جو جو بھی دل سے چاہنے والا حسن کا ہے
دیکھے سے جس کو یاد، مرے مصطفیٰ کی آئے
ایسا حسین دیکھیے چہرہ حسن کا ہے
شہزادۂ بتول کے آرام کرنے کو
صدرِ رسول دیکھو بچھونا حسن کا ہے
آنکھوں میں دیکھیے تو حسن کے گداؤں کی
سرمہ غبارِ نقشِ کفِ پا حسن کا ہے
ہر ایک کہہ رہا تھا یہ قاسم کے آنے پر
دنیا میں یہ نزول دوبارا حسن کا ہے
ان کی قبائے سبز کی کھاتا ہوں میں قسم
سرسبز جو ہے دین تو صدقہ حسن کا ہے
بعد از رسولِ پاک ہیں افضل تو بس علی
ایمان ہے ہمارا، عقیدہ حسن کا ہے
محشر میں کاش مجھ کو یہ کہہ کر کے چھوڑ دیں
عاشق حسینِ پاک کا شیدا حسن کا ہے
سردارِ اؤلیائے ازل تا ابد جو ہے
وہ غوث بھی تو دیکھیے بیٹا حسن کا ہے
خواجہ پیا نے جس کو کہا گنج بخش ہاں
وہ داتا ایک عکسِ تجلیٰ حسن کا ہے
نوکِ قلم سے کام جو تلوار کا لیا
انداز دیکھو کتنا نرالا حسن کا ہے
اللہ کرے کی اس پہ ہو لعنت کی بارشیں
قاتل جو کوئی بھی مرے مولیٰ حسن کا ہے
امت کے ہاتھوں دیکھیے تاریخ نے لکھا
تیروں سے چھلنی جو ہے جنازہ حسن کا ہے
لکھوا لیا ہے تجھ سے جو مولیٰ حسن نے ہاں
تجھ پر حسنؔ کرم تو یہ سارا حسن کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.