طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
محبوب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو
مشکل ہے اگر میرا طیبہ میں ابھی جانا
یادوں کو شہا اپنی خوابوں میں تو آنے دو
میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا
یادوں کو شہا اپنی خوابوں میں تو آنے دو
لگتا نہیں دل میرا اب ان ویرانوں میں
چھوٹا سا گھر مجھ کو طیبہ میں بنانے دو
روکو نہ مجھے اب تو در یار کے دربانو
محبوب کی جالی کو سینے سے لگانے دو
اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے مت دینا
آقا کے لیے مجھ کو اک ہار بنانے دو
سرکار کے قابل یہ الفاظ کہاں صائمؔ
اشکوں کی زباں سے اب اک نعت سنانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.