Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی عبدِ حق تعالا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

طلحہ رضوی برقؔ

کوئی عبدِ حق تعالا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

طلحہ رضوی برقؔ

کوئی عبدِ حق تعالا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

جو ہو کعبے کا بھی کعبہ نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

وہ تو نور نورِ حق ہے کہ مہِ منیر شق ہے

نہ ہو جس بدن کا سایہ نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

تھیں حبیب اور محب میں شب اسریٰ خاص باتیں

یہی راز ہے جو افشانہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

ہے مریض عشق انہیں کا، ہیں وہی طبیب دل کے

یہی اچھا ہے کہ اچھا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

ترے جلووں کے تصور کا ہی فیض ہے کہ یہ دل

ہے وہ آئینہ شکستہ نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

نگہِ کرم کا صدقہ کہیں برقؔ کو یہی سب

یہ سگِ حریصِ دنیا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے