فقیر بے نوا ہوں کوچۂ ختم رسولاں کا
فقیر بے نوا ہوں کوچۂ ختم رسولاں کا
تمنا مجھ کو جنت کی نہ لالچ حور و غلماں کا
ہوا مہر درخشاں سینے میں ہر داغ ہجراں کا
نبی کا عشق ضامن ہے مرے چاکِ گریباں کا
تصور کا کمال اے واہ عکسِ مصحفِ عارض
نظر افروز جیسے صفحۂ اول ہو قرآں کا
مکان و لا مکاں ہو ہو کا عالم تھا بہ ہر جانب
نظر آیا نہ کوئی بھی ہوا میرے جدھر جھانکا
کرم کی اک نظر اس کِرمِک بیتاب پر شاہا
کہ ہوں پَر سوختہ میں آپ کی شمعِ شبستاں کا
لکھے گا عشق کی تفسیرِ کیفیات کیا کوئی
دل اک پارہ ہے سینے میں کتابِ شوق عنواں کا
مدینے کا مسافر بھی مقدر کا سکندر ہے
وہ جس نے خاک چھانی اور غبار اس راہ کا پھانکا
یہ مِن صلصال کالفخار مسجودِ ملایک ہو
نصیب اللہ اکبر دیکھیے تو نوعِ انساں کا
مجھے اعراف میں رکھ کر فرشتے ہاں نہیں میں ہیں
کبھی پلہ نہیں کا جھک رہا ہے اور کبھی ہاں کا
بہر حال اس سے تم لپٹے رہو، خوش قسمتی جانو
میاں کیا چیز ہے، معلوم ہے تم کو قدم ماں کا
بلالِ حبشی زمزم پر ہو مصروف دعا جیسے
نظر آیا رخِ زیبا پہ تل چاہِ زنخداں کا
ھو اللہُ احد پر کرتا ہے ایمان کو راسخ
عقیدہ خواجۂ کل خواجگان و پیر پیراں کا
مجھے عشق نبی نے حشر میں یوں سرخرو رکھا
سراپا بن گیا میرا ھیولا عشق پیچاں کا
صدف سینوں میں دل کی بھر گیا وحدت کی موتی سے
برسنا رحمۃ اللعالمیں کے ابرنیساں کا
مرے آنسو ہیں رشک لعل و گوہران کی فرقت میں
دہانِ زخمِ دل کا برقؔ اگر ٹوٹا کوئی ٹانکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.