شوقِ نعتِ سیدالابرار ہونا چاہیے
شوقِ نعتِ سیدالابرار ہونا چاہیے
سامنے قرآن کا معیار ہونا چاہیے
مدح میں خامہ کو گوہر بار ہونا چاہیے
نو بہ نو مضمون کا انبار ہونا چاہیے
خونِ دل صرف از پئے اشعار ہونا چاہیے
نعت گو کو حاملِ ایثار ہونا چاہیے
بختِ خفتہ اس طرح بیدار ہونا چاہیے
ان کے رخ کا خواب میں دیدار ہونا چاہیے
ہوتا ہے ہوتا رہے سو بار ہونا چاہیے
رات دن ان پر سلام اے یار ہونا چاہیے
جرأتِ حق گوئی پہلی شرط ہے ایمان کی
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے
مستجاب اپنی دعائے وصل ہوگی، پہلے دل
ہجر کے زخموں سے لالہ زار ہونا چاہیے
کر لو پیش اللہ کو دیوانگی کا عذر لنگ
مصطفیٰ کی شان میں ہشیار ہونا چاہیے
دل ہوا ہے سینے میں روضہ جمال یار کا
سر کو گنبد ہاتھ کو مینار ہونا چاہیے
دیکھتے ہی ان کا دیوانہ مجھے کہہ دے کوئی
ایسا بھی اے ضبط غم اک بار ہونا چاہیے
جان نکلے پر نہ نکلے دائرے سے یہ قدم
اس گلی میں صورت پر کار ہونا چاہیے
بارش رحمت کی رم جھم کے لئے ہے شرط یہ
نغمۂ نعت نبی ملہار ہونا چاہیے
یہ شرف وہ ہے کہ جس پر عاصیو! روز حساب
بندگی کو فخر و استکبار ہونا چاہیے
ہو لحد میں خوش کہ ان کے شربت دیدار سے
چشم روزہ دار کا افطار ہونا چاہیے
نزع میں اے برقؔ لب پر کلمۂ طیب کے ساتھ
نام پاکِ احمد مختار ہونا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.