اپنے میں دکھاتا ہے جو اللہ کا جلوہ، اجمیر کا خواجہ
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
اپنے میں دکھاتا ہے جو اللہ کا جلوہ اجمیر کا خواجہ
موجود ہوا بن کے محمدؐ کا سراپا اجمیر کا خواجہ
تنزیہہ سے تشبیہ میں پہنچا ہے جو آ کر وہ سر مظہر
کہلاتا ہے مخلوق جہاں میں وہی بندا اجمیر کا خواجہ
موج اور حباب آپ ہی بنتا ہے جو صاف آب کثرت میں ہے گرداب
وحدت کے احاطہ میں نظر آیا ہے دریا اجمیر کا خواجہ
جو کچھ ہے یہ ہے اس کا نہیں کوئی بھی ہم سر یہ اپنا ہے رہبر
لا ثانی و بے مثل ہے اور ارفع و اعلیٰ اجمیر کا خواجہ
جو ذات خدا کی ہے محمدؐ کی صفت میں سب غور سے سمجھیں
احمد کی حقیقت ہی کا مطلق ہے نظارا اجمیر کا خواجہ
ہند اور دکن میں ہے فقط اس کا ہی فیضان یہ اپنا ہے ایمان
پیغامبر ہند ہے یہ پیر ہمارا اجمیر کا خواجہ
بطحا کو طواف اس کے جو گنبد کا ہے حاصل یہ کہتے ہیں کاملؔ
ہند اور دکن میں ہے یہی قبلہ و کعبہ اجمیر کا خواجہ
ہند اور دکن اس کی ولایت سے ہے آباد ہے سلسلہ ایجاد
عالم میں رواں کر گیا خود اپنا طریقہ اجمیر کا خواجہ
یہ ملک کا اپنے ہے بڑا ایک شہنشاہ سب اس کی ہے پاگاہ
رکھتا ہے زمانہ میں سلیمان کا سا رتبا اجمیر کا خواجہ
الناس علیٰ دین سے ہے حاصل یہ ہی مطلب بندہ ہوں میں وہ رب
میں تابع فرماں ہوں ہے مطلق مرا مولیٰ اجمیر کا خواجہ
ہر ایک نفس اس کی طرف ہے جو مرا دھیان طاعت کا ہے سامان
خود ابرووں سے رکھتا ہے محراب حرم کا اجمیر کا خواجہ
ہے چشت کا بازار بہت گرم ہمیشہ ایسا نہیں دیکھا
بیعت جو کی اب خوب مرا بن گیا سودا اجمیر کا خواجہ
ہے چشت کی آتش یہ بہت تیر ازل سے موسیٰ سے سمجھ لے
خورشید سے وہ چند بنا طور کا شعلہ اجمیر کا خواجہ
میں مرد موحد ہوں کہ یکساں ہیں سبھی یہاں گر عشق ہے پہچان
گھونگھٹ میں وہ محبوب ہے رکھتا نہیں پروا اجمیر کا خواجہ
یہ رمز ہے باریک سمجھ لے تو مری بات رہ فکر میں دن رات
رکھتا ہے عجیب بھید یہ دیدہ نہ شنیدہ اجمیر کا خواجہ
ہرگز نہیں شاعر سا غلو میرے سخن میں شائق جو ہو دیکھیں
عشاق کی نسبت کے لیے پیر ہے یکتا اجمیر کا خواجہ
سو جان سے ہوتا ہوں فدا قدموں پہ اس کے کہتا ہوں یہ دل سے
عاشق جو بنا ہوں میں وہ محبوب ہے میرا اجمیر کا خواجہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.