کسمپرسی میں غریبوں کے سہارے خواجہ
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غریب نواز خواجہ معین الدین حسن چشتی (اجمیر۔راجستھان)
کسمپرسی میں غریبوں کے سہارے خواجہ
تیری اس آن کے صدقے مرے پیارے خواجہ
ناخدا تو ہے تو کیا ڈر ہمیں طوفانوں کا
لگ ہی جائیں گے کسی طرح کنارے خواجہ
اے شہ ہند دلوں پر ہے حکومت تیری
دیکھتا ہوں تری آنکھوں کے اشارے خواجہ
کیا خبر تھی کہ لگی دل کی بھڑک اٹھے گی
رنگ لائیں گے محبت کے شرارے خواجہ
یاد آتے ہیں تو پھر یاد بھی کیجیے مجھ کو
کوئی کب تک غم فرقت میں گزارے خواجہ
بس اسی شوق میں رو رو کے گزاری ہم نے
پونچھنے آئیں گے آنسو یہ ہمارے خواجہ
روضۂ پاک پہ اے کاش کوئی لے جا کر
مجھ کو سو طرح سے صدقے میں اتارے خواجہ
ہو چکے ہم تو محبت میں جواں سے بوڑھے
کیا نہ پوچھو گے تم اب بھی میرے پیارے خواجہ
دردمندان محبت کا تماشہ دیکھو
لوٹتے رہتے ہیں کوچے میں تمہارے خواجہ
اس توقع پہ کہ تقدیر یہاں بنتی ہے
جمع ہو جاتے ہیں تقدیر کے مارے خواجہ
آپ ہیں نور علی نور نبی نور خدا
آپ کی دید ہے کس کس کے نظارے خواجہ
آپ کے در پہ غریبوں کی نظر پڑتی ہے
ختم ہو جاتے ہیں جب سارے سہارے خواجہ
دیکھ لے ایک نظر خواجۂ عثماں کی قسم
ہم نے برسوں تری چوکھٹ پر گزارے خواجہ
جیت میری ہے کہ سرکار مجھے جیت گئے
ہائے کس منہ سے کہوں جیت کے ہارے خواجہ
ربط الفت کی قسم نسبت کاملؔ کی قسم
تم ہمارے ہو ہمارے ہو ہمارے ہو خواجہ
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 167)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.