اللہ رے کیا بارگہ_غوث_جلی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد۔عراق)
اللہ رے کیا بارگہ غوث جلی ہے
گردن کو جھکائے ہوئے ایک ایک ولی ہے
وہ ذات گلستان رسالت کی کلی ہے
نو رستہ گل گلشن زہرہ و علی ہے
اولاد حسن آل حسین ابن علی ہے
بے شک شہ بغداد ولی ابن ولی ہے
سب ان کی عنایت ہے خفی ہے کہ جلی ہے
ہر رسم کرم ان کے گھرانے سے چلی ہے
جس دل پہ نظر ان کی ہو وہ روشن و بینا
ان کو جو پسند آئے وہی بات بھلی ہے
ہوں نقش قدم جس پہ نبی اور علی کے
اس در پہ کسی کی نہ چلے گی نہ چلی ہے
اک سلسلۂ نور ہے ہر سانس کا رشتہ
ایمان مرا حب نبی مہر علی ہے
اس ذات سے شاہی کے قرینے کوئی سیکھے
وہ ذات کہ جو فقر کے سانچے میں ڈھلی ہے
مجھ کو بھی محبت ہے بہت باد صبا سے
کیوں کر نہ ہو آخر ترے کوچے سے چلی ہے
مشکل ہوئی آسان لیا نام جو ان کا
یورش غم و آفت کی مرے سر سے ٹلی ہے
ہر گام پہ سجدے کی تمنا ہے جبیں کو
یہ کس کا در ناز ہے یہ کس کی گلی ہے
جو نور ہے بغداد کی گلیوں کا اجالا
ہر ایک کرن اس کی مدینے سے چلی ہے
میں ان کا ہوں تا حشر نصیرؔ ان کا رہوں گا
صد شکر کہ ان سے مری نسبت ازلی ہے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 334)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.