Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قدم سے اپنے چھڑا کے ہم کو نہ رکھ حوالے قضا کے ہم کو

نا معلوم

قدم سے اپنے چھڑا کے ہم کو نہ رکھ حوالے قضا کے ہم کو

نا معلوم

قدم سے اپنے چھڑا کے ہم کو نہ رکھ حوالے قضا کے ہم کو

بس اب مدینہ بلا کے ہم کو جلا کے پیارے خدا کے ہم کو

جو ہم سے چھپنے کا تھا ارادہ جو ہم سے منظور تھا یہ پردہ

تو پہلے ہی کیوں کیا تھا شیدا جمالِ انور دکھا کے ہم کو

ادب سے عرض کر چکے سب حضور مولیٰ میں حرفِ مطلب

اب آگے ان کی خوشہ وہ جو دیں عوض میں اس التجا کے ہم کو

نشانہ چوکے ہے غیر ممکن تمہارا نگاہ لیکن

ادھر چلانا دکھا کے ہم کو ہدف بنانا جتا کے ہم کو

بنو گے ساقی جو روزِ محشر ہجومِ ہوگا کنارِ کوثر

بڑھا کے دستِ سوال یکسر کہیں گے تم کو سنا کے ہم کو

زمینِ یثرب کا ذرہ ذرہ نظر میں خورشید سے ہے چڑھ کر

کہ فکر عالی نے چرخ چہارم پہ رکھ دیا ہو اٹھا کے ہم کو

کدھر صبا ہے کدھر جنوں ہے کدھر ہے طوفانِ اشک جاری

مدینے لے چل اڑا کے ہم کو اٹھا کے ہم کو بہا کے ہم کو

جو تاب رفتارِ عمر بھر کی ہے وہ ابھی دے دے یا آلٰہی

کہ گھر کو پھر کر نہیں ہے آنا نبی کے روضے پہ جا کے ہم کو

نہ تاب اتنی کہ کچھ تڑپیے نہ چین اتنا کہ بیٹھے رہیے

بہت دباتی ہے بے قراری ضعیف و کمزور پا کے ہم کو

ہمیں نہ بھولا دمِ ولادت ہمیں کیا یا دو وقت رحلت

اسی کی دے یاد ربِ عزت جہاں میں سب کچھ بھلا کے ہم کو

کہاں ہے تابِ نظارہ ہم کو اگر کچھ اس میں کلا م و شک ہو

تو ایک جلوہ دکھا نہ دیکھو حضور اپنے بلا کے ہم کو

خدا سے ہم کو ملانے والا خدا سے ہم کو ملانے آیا

رہا خدا کو ملا کے ہم سے گیا خدا سے ملا کے ہم کو

چلے ہیں ہم اب تو خدا کے گھر کو خدا کو گھر بار سونپتے ہیں

تمہارا حافظؔ خدا ہے حافظ سپرد کر دو خدا کے ہم کو

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے