قدم سے اپنے چھڑا کے ہم کو نہ رکھ حوالے قضا کے ہم کو
قدم سے اپنے چھڑا کے ہم کو نہ رکھ حوالے قضا کے ہم کو
بس اب مدینہ بلا کے ہم کو جلا کے پیارے خدا کے ہم کو
جو ہم سے چھپنے کا تھا ارادہ جو ہم سے منظور تھا یہ پردہ
تو پہلے ہی کیوں کیا تھا شیدا جمالِ انور دکھا کے ہم کو
ادب سے عرض کر چکے سب حضور مولیٰ میں حرفِ مطلب
اب آگے ان کی خوشہ وہ جو دیں عوض میں اس التجا کے ہم کو
نشانہ چوکے ہے غیر ممکن تمہارا نگاہ لیکن
ادھر چلانا دکھا کے ہم کو ہدف بنانا جتا کے ہم کو
بنو گے ساقی جو روزِ محشر ہجومِ ہوگا کنارِ کوثر
بڑھا کے دستِ سوال یکسر کہیں گے تم کو سنا کے ہم کو
زمینِ یثرب کا ذرہ ذرہ نظر میں خورشید سے ہے چڑھ کر
کہ فکر عالی نے چرخ چہارم پہ رکھ دیا ہو اٹھا کے ہم کو
کدھر صبا ہے کدھر جنوں ہے کدھر ہے طوفانِ اشک جاری
مدینے لے چل اڑا کے ہم کو اٹھا کے ہم کو بہا کے ہم کو
جو تاب رفتارِ عمر بھر کی ہے وہ ابھی دے دے یا آلٰہی
کہ گھر کو پھر کر نہیں ہے آنا نبی کے روضے پہ جا کے ہم کو
نہ تاب اتنی کہ کچھ تڑپیے نہ چین اتنا کہ بیٹھے رہیے
بہت دباتی ہے بے قراری ضعیف و کمزور پا کے ہم کو
ہمیں نہ بھولا دمِ ولادت ہمیں کیا یا دو وقت رحلت
اسی کی دے یاد ربِ عزت جہاں میں سب کچھ بھلا کے ہم کو
کہاں ہے تابِ نظارہ ہم کو اگر کچھ اس میں کلا م و شک ہو
تو ایک جلوہ دکھا نہ دیکھو حضور اپنے بلا کے ہم کو
خدا سے ہم کو ملانے والا خدا سے ہم کو ملانے آیا
رہا خدا کو ملا کے ہم سے گیا خدا سے ملا کے ہم کو
چلے ہیں ہم اب تو خدا کے گھر کو خدا کو گھر بار سونپتے ہیں
تمہارا حافظؔ خدا ہے حافظ سپرد کر دو خدا کے ہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.