بے نشانش ہو جائے گا گلزارِ دنیا ایک دن
بے نشانش ہو جائے گا گلزارِ دنیا ایک دن
خار کا اس میں پتہ ہوگا نہ گل کا ایک دن
رات دن جن کے جلو میں لشکر جرار تھے
ان کو بھی جانا پڑا دنیا سے تنہا ایک دن
ہیں کہاں فرعون یا نمرود یا شداد و عاد
جن کو تھا اپنے خدا ہونے کا دعویٰ ایک دن
جاؤ گے اے اہلِ نخوت خاک میں انجام کار
سرکشی کرتے ہو کیا دیکھو گے نیچا ایک دن
سیچ پر پھولوں کی غافل تو پڑا سوتا ہے کیا
خاک کا ہوگا ترے نیچے بچھونا ایک دن
پیرہن میں عطرِ گل مل کر نہ اترا اس قدر
خاک مرقد کھینچ لے گی عطر تیرا ایک دن
چہچہے بھولے گی بلبل رنگِ گل اڑ جائے گا
گلستانِ دہر میں آئے گا ایسا ایک دن
راستوں میں اب وہی سر کھا رہے ہیں ٹھوکریں
جلوہ افگن جن کے اوپر تاج زر تھا ایک دن
جس طرح پہلوں کے قصے رات دن سنتا ہے تو
یوں ہی رہ جائے گا تیرا بھی فسانہ ایک دن
آج کر لے رکھ نہ کل پر آج کا جو کام ہے
یاد رکھ غافل کہ تو بیکار ہوگا ایک دن
مانگیے روزِ قیامت کی درازی سے پناہ
کیا قیامت ہے کہ ہے لاکھوں برس کا ایک دن
آخرش دارِ فنا سے بس کو جانا ہے ظہورؔ
یوں ہی طے ہو جائے گا دنیا کا قصہ ایک دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.