کہتا تھا خدا دل میں نہ گھبرائے محمد
کہتا تھا خدا دل میں نہ گھبرائے محمد
بخشوں میں انہیں کو جسے فرمائے محمد
بخشی گئی آدم کی خطا دم میں اسی دم
جس وقت توسل وہ ترا لائے محمد
طغیانئ طوفاں سے اماں نوح نے پائی
کیا جوش پہ تھا بحرِ عطا ہائے محمد
جبرئیل محمد سا نہیں کوئی پیارا
پوری نہ کروں کیوں میں تمنائے محمد
کہہ دو کہ بہت جلد محبت کی کشش سے
اس خلوتِ وحدت میں چلا آئے محمد
اک ایک کو بخشوں گا سر عرصۂ محشر
امت کی خطاؤں سے نہ شرمائے محمد
غل ہوگا یہ محشر میں کہ اے امت عاصی
دیکھو وہ شفاعت کے لئے آئے محمد
فرمائے گا محشر میں کریمی سے یہ مولیٰ
چاہے جسے فردوس میں لے جائے محمد
مرقد کےعذابوں سے اماں بعدِ فنا ہو
تحریرکفن پر ہوں جو اسمائے محمد
ہو بعدِ فنا لب پہ خدا کلمۂ طیب
اور دل میں بھرا شوق تمنائے محمد
مرقد میں نکیرین سنائیں گے یہ مژدہ
شیدائے محمد وہ نظر آئے محمد
قمری شجر سرو پہ کہتی تھی جلالیؔ
شمشادِ جناں ہے قدِ زیبائے محمد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.