Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نظر میں تاب ہو تو دیکھو تاجدار کا رنگ

واصف رضا واصف

نظر میں تاب ہو تو دیکھو تاجدار کا رنگ

واصف رضا واصف

MORE BYواصف رضا واصف

    نظر میں تاب ہو تو دیکھو تاجدار کا رنگ

    عیاں ہے تاج فترضی سے افتخار کا رنگ

    ہوئی ہے دہر میں در یتیم کی آمد

    ہے جو بنوں پہ عجب صبح نو بہار کا رنگ

    سرور ملتا ہے آنکھوں کو دید سے جس کی

    وہ دل فروز ہے طیبہ کے لالہ زار کا رنگ

    ہے جس کا رنگ یقیناً مطاف حسن و جمال

    چڑھا ہے تختیٔ دل پر اسی مزار کا رنگ

    مشام دہر یوں مہکا ہے ان کی آمد پر

    ابھی بھی مشک میں ڈوبا ہے سوموار کا رنگ

    چھٹیں ہیں جہل کی تاریکیاں زمانے سے

    حرا سے نکلا جو فرمان نور بار کا رنگ

    مناؤ جشن بہاراں یوں طمطراق کے ساتھ

    چہار سمت نظر آئے شاندار کا رنگ

    تری غلامی دلائے گی حشر میں جنت

    بڑا ہی پختہ ہے میرے اس اعتبار کا رنگ

    وہ بھیک دیتے ہیں سائل کو سوچ سے زیادہ

    کبھی دکھا نہ عطاؤں پہ اختصار کا رنگ

    حضور مژدۂ بخشش عطا کریں گے جب

    تو کھل اٹھے گا خوشی سے گناہ گار کا رنگ

    ہیں جس کے آگے نجوم فلک بھی شرمندہ

    جدا ہے سب سے مدینہ ترے غبار کا رنگ

    سکون چین مسرت کی ہے فراوانی

    کرم سے ان کے ہوا محو انتشار کا رنگ

    لباس اسوۂ سرکار زیب تن کر لو

    تمہیں چڑھانا ہو تن پر جو دین دار کا رنگ

    نثار جس پہ جمال بہشت ہے واللہ

    وہ ہے مدینے کے اس گنبد و منار کا رنگ

    نگاہ ناز سے ایسا پیا ہے جام ولا

    کہ نکھرا نکھرا سا رہتا ہے بادہ خوار کا رنگ

    فراق طیبہ میں کچھ ایسی ہو گئی حالت

    کہ اڑ رہا ہے سدا چشم اشک بار کا رنگ

    مری بھی چشم تمنا کی کاش ہو معراج

    بلند بختی سے دیکھوں میں کوئے یار کا رنگ

    کبھی نہ رنگ چڑھے ذلت اور خاری کا

    ہمیشہ شوخ رہے تیرے نان خار کا رنگ

    بڑے بڑوں کو وہ رکھتا ہے اپنے قدموں میں

    ترے بھکاری میں دکھتا ہے ساہو کار کا رنگ

    نبی کی آل کا فیضان ہو سدا ہم پر

    قبائے زیست پہ چھاۓ جب اختبار کا رنگ

    کمال صدق عدالت شجاعت اور حیا

    انہیں سے نکھرا ہے لاریب چار یار کا رنگ

    یہ صنف نعت کی برکت ہے واصفؔ بے دام

    نظر جو آتا ہے ہر سو ترے وقار کا رنگ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے