Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اپنے مستوں کو مئے ناب پلا دے ساقی

واصف القادری نانپاروی

اپنے مستوں کو مئے ناب پلا دے ساقی

واصف القادری نانپاروی

MORE BYواصف القادری نانپاروی

    دلچسپ معلومات

    منقبت حضرت مولیٰ علی

    اپنے مستوں کو مئے ناب پلا دے ساقی

    تشنہ لب بیٹھے ہیں سرشار بنا دے ساقی

    خُم کے خُم بزم میں ہاں آج بہادے ساقی

    کوئی پیاسا نہ رہے سب کو چھکا دے ساقی

    ابرِ رحمت کی گھٹا چاروں طرف چھائی ہے

    باغِ عالم میں نئے سر سے بہار آئی ہے

    شور ہر سمت ہے اے ہجر کے مارے اٹھو

    اب خدا کے لیے کلفت کے سنوارے اٹھو

    شاد ہو پھر گئے دن آج تمہارے اٹھو

    جلوہ گر ہوگئے قسمت کے ستارے اٹھو

    خوش ہیں سب اہلِ چمن عید ہے گلزاروں میں

    بلبلیں پھول لیے پھرتی ہیں منقاروں میں

    لوٹ کر کردیا تھا جن کو خزاں نے پامال

    جن کی صورت سے ٹپکتا تھا کبھی حزن وملال

    فصلِ گل دیکھ کے سب شاد ہیں پروانہ مثال

    مسکراتا ہے کوئی اور ہے کوئی دل میں نہال

    بلبلیں بازؤں سے سایہ کئے بیٹھی ہیں

    گل کو آغوشِ محبت میں لیے بیٹھی ہیں

    ساقیا دیکھ سخاوت کا زمانہ آیا

    ہر طرف خیر کا برکت کا زمانہ آیا

    ہو مبارک تجھے فرحت کا زمانہ آیا

    یعنی اب ساغرِ عشرت کا زمانہ آیا

    سبز اطلس کے دو شالوں میں شجر ہیں طاؤس

    صحنِ گلزار میں ہر سمت میں رقصاں طاؤس

    صحن گلزار میں اشجار سے گرتے ہیں ثمر

    سرخ پھولوں میں عجب قسم کا پنہاں ہے اثر

    سبز پتوں پہ جھلکتے ہیں ہر اک سمت شجر

    سبز مخمل کا بچھا ،فرش ہے تاحدِّ نظر

    کچھ سے کچھ اور ہوئی روئے زمیں کی صورت

    بس گئی سطحِ زمیں خلدِ بریں کی صورت

    باغِ عالم میں کچھ اس طرح فضا چھائی ہے

    ساقیا آج ہر اک محوِ تماشائی ہے

    اپنے ہی جلوے کا ہر ایک تمنائی ہے

    خود تماشا بنا ہے خود ہی تماشائی ہے

    بوئے گل پھیلی ہے ہر سمت گذرنے کے لیے

    زلفِ سنبل ہے پریشان سنور نے کے لیے

    دل میں سب کہتے ہیں مرغانِ خوش الحانِ چمن

    کچھ کا کچھ ہوگیا اک آن میں عنوانِ چمن

    گل کھلے ایسے ہوئے زیب چمن جانِ چمن

    باتوں باتوں میں بھرا پھولوں سے دامانِ چمن

    نشۂ عشق سے سب اہلِ چمن ہیں مدہوش

    چشمِ نرگس ہمہ تن دید ہے گل ہیں خاموش

    بے سبب ہوتے ہیں عیش کے ساماں ہر سو

    کچھ سبب ہی سے تو ہوتا ہے چراغاں ہر سو

    آج مسرور جو ہے عالمِ امکاں ہر سو

    میں بتاؤں تجھے کیوں لوگ ہیں خنداں ہر سو

    فرض اسلام میں ہے جس کی محبت ساقی

    لا پلا آج اُسی کی ہے ولادت ساقی

    وہ علی لشکرِ کفّار تھا جس سے برہم

    وہ علی کا سرِ اصنام خدا کا ضیغم

    وہ علی طالبِ حق بے طلبِ جاہ وحشم

    وہ علی شق ہوئی جس کے لیےدیوارِ حرم

    وہ علی جس کو خدا نے کہا اپنی شمشیر

    آج کعبے کے غلافوں میں وہ چمکی شمشیر

    وہ علی شیرِ خدا شاہِ ولایت ساقی

    وہ علی رہبرِ دیں حامیٔ امت ساقی

    جس سے حضرت کو تھی اس درجہ محبت ساقی

    اپنے بستر پہ سلایا شبِ ہجرت ساقی

    وہ علی جس کی ثنا دینِ محمد میں ہوئی

    وہ علی حق نے بنایا جسے بازوئے نبی

    سُن کے ساقی نے بصد ناز و عقیدت یہ کہا

    مرحبا مرحبا اے شیرِ خدا شیرِ خدا

    مدّعا دل کا مرے شکر ہے اب برآیا

    کوئی پیاسا نہ رہے آج یہ ہر اک سے کہا

    سب تصدق ہیں مرے ہوش ودل جاں ان پر

    میرے میخانے کی ہر چیز ہے قرباں ان پر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے