یہ آفتاب ہے گرم اس کی کبریائی کا
یہ آفتاب ہے گرم اس کی کبریائی کا
کہ ذرہ ذرہ ہے آئینہ خود نمائی کا
پکارتا ہے یہ انداز و ناز توبہ شکن
کہ آئے وہ جسے دعویٰ ہو پارسائی کا
فقیر اس کی گلی کا ہوں میں عجب کیا ہے
جو تاج شاہ ہو کاسہ مری گدائی کا
حیا تو یہ ہے کہ ستر ہزار پردوں میں
مگر ہے شوق اسے عالم آشنائی کا
بشر سے حمد الٰہی امیرؔ کیا ممکن
پہاڑ اٹھائے کہاں حوصلہ یہ رائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.