وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
رحمت کی گھٹائیں پھیل گئیں افلاک کے گنبد گنبد پر
وحدت کی تجلی کوند گئی آفاق کے سینا زاروں میں
گر ارض و سما کی محفل میں لو لاک لما کا شور نہ ہو
یہ رنگ نہ ہوں گلزاروں میں یہ نور نہ ہو سیاروں میں
وہ جنس نہیں ایمان جسے لے آئیں دکان فلسفہ سے
ڈھونڈے سے ملے گی عاقل کو یہ قرآں کے سیپاروں میں
جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا
وہ راز اک کملی والے نے بتلا دیا چند اشاروں میں
جس میکدے کی ایک بوند سے بھی لب کج کلہوں کے تر نہ ہوئے
ہیں آج بھی ہم بے مایہ گدا اس میکدے کے سرشاروں میں
ہم حق کے علمبرداروں کا ہے اب بھی نرالا ٹھاٹ وہی
بادل کی گرج تکبیروں میں بجلی کی تڑپ تلواروں میں
ہیں کرنیں اک ہی مشعل کی ابو بکر و عمر عثمان علی
ہم مرتبہ ہیں یاران نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.