اللہ نظر آیا عرفان کی آنکھوں سے
اللہ نظر آیا عرفان کی آنکھوں سے
دیکھا جو محمدؐ کو ایمان کی آنکھوں سے
جو عین حقیقت ہے سر تا بہ قدم حق ہے
انسان نظر آیا انسان کی آنکھوں سے
رخ پر بشریت کا ڈالے وہ نقاب آئے
اللہ کو چھپنا تھا نادان کی آنکھوں سے
یہ صورت آدم ہی اللہ کی صورت ہے
پوشیدہ ہے یہ صورت شیطان کی آنکھوں سے
یہ جاننے والوں سے بے پردہ ملاقاتیں
پردہ ہے تو پردہ ہے انجان کی آنکھوں سے
وہ روح رواں ہو کر وہ جان جہاں ہو کر
کہتے ہیں ہمیں دیکھو تم جان کی آنکھوں سے
ہر آن نئی آنیں ہر آن نئی شانیں
اس آن کی آنکھوں سے اس شان کی آنکھوں سے
انساں جسے کہتے ہیں وہ آنکھ کی پتلی ہے
حق شاہد برحق ہے انسان کی آنکھوں سے
وحدت متجلی ہے اس عالم کثرت میں
واجب ہے تماشائی امکان کی آنکھوں سے
مومن وہ ذہینؔ اپنے محسن وہ ذہین اپنے
ایمان کی آنکھوں میں احسان کی آنکھوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.