Sufinama

جو کوئے یار کی ہم تک خبر صبا لائے

زاہد کریم بدایونی

جو کوئے یار کی ہم تک خبر صبا لائے

زاہد کریم بدایونی

MORE BYزاہد کریم بدایونی

    دلچسپ معلومات

    منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)

    جو کوئے یار کی ہم تک خبر صبا لائے

    قفس میں دہر کے باغِ جناں کا رنگ آئے

    کہاں کا مجھ کو تحمل کدھر کے صبروشکیب

    نظر نہ خواب میں جب تک وہ شکل ناز آئے

    زمانہ میرا مطیع بخت ہو مرا یاور

    گدائی گر مجھے صابر کے در کی مل جائے

    چمن میں لب پہ جو بلبل کے نام ہو تیرا

    خزاں رسیدہ گلوں پر نہ کیوں بہار آئے

    مکاں جہل کے دنیا میں ہوگئے مسمار

    ہیں راستے وہ طریقت کے تونے بتلائے

    ترے ہی نام سے ہے ملکِ ہند کو زینت

    وجود سے ترے عالم نے فیض ہیں پائے

    ہوا ہوں ہجر میں تیرے میں وہ ضعیف نزار

    کہ آئینہ مری صورت جو دیکھے شرمائے

    فراق کے جو ہیں صدمے اٹھائے مرمر کر

    جمالِ یار میسر ہو تن میں جاں آئے

    بھٹک رہا ہے بیابانِ غم میں توُسنِ بخت

    ہیں جان زار پہ بادل الم کے سَو چھائے

    لٹی ہے کشورِ دل باغِ جاں ہوا پامال

    امید کے میرے تن میں ہیں پھول مرجھائے

    دکن میں خستہِ غم ہے پڑا بدایونیؔ

    نظر ہو رحم کی گر غم سے مخلصی پائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے