جو کوئے یار کی ہم تک خبر صبا لائے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
جو کوئے یار کی ہم تک خبر صبا لائے
قفس میں دہر کے باغِ جناں کا رنگ آئے
کہاں کا مجھ کو تحمل کدھر کے صبروشکیب
نظر نہ خواب میں جب تک وہ شکل ناز آئے
زمانہ میرا مطیع بخت ہو مرا یاور
گدائی گر مجھے صابر کے در کی مل جائے
چمن میں لب پہ جو بلبل کے نام ہو تیرا
خزاں رسیدہ گلوں پر نہ کیوں بہار آئے
مکاں جہل کے دنیا میں ہوگئے مسمار
ہیں راستے وہ طریقت کے تونے بتلائے
ترے ہی نام سے ہے ملکِ ہند کو زینت
وجود سے ترے عالم نے فیض ہیں پائے
ہوا ہوں ہجر میں تیرے میں وہ ضعیف نزار
کہ آئینہ مری صورت جو دیکھے شرمائے
فراق کے جو ہیں صدمے اٹھائے مرمر کر
جمالِ یار میسر ہو تن میں جاں آئے
بھٹک رہا ہے بیابانِ غم میں توُسنِ بخت
ہیں جان زار پہ بادل الم کے سَو چھائے
لٹی ہے کشورِ دل باغِ جاں ہوا پامال
امید کے میرے تن میں ہیں پھول مرجھائے
دکن میں خستہِ غم ہے پڑا بدایونیؔ
نظر ہو رحم کی گر غم سے مخلصی پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.