جواب گفتن ہدہد طعنۂ زاغ را
اِس طعنہ کے بارے میں ہُد ہُد کا حضرتِ سلیمانؑ علیہ السّلام کو جواب دینا
گفت اے شہ بر من عور گدا
قول دشمن مشنو از بہر خدا
اُس نے کہا، اے شاہ! مجھ ننگے اور فقیر کے خلاف
خدا کے لئے دشمن کی بات نہ سُن
گر نباشد ایں کہ دعوی می کنم
من نہادم سر ببر ایں گردنم
اگر میرا دعویٰ کرنا غلطی سے ہے
میں نے سَررکھدیا (اس کو) گردن سے قطع کردے
زاغ کو حکم قضا را منکرست
گر ہزاراں عقل دارد کافرست
کوّا جو کہ خدا کی قضا کا مُنکر ہے
اگر لاکھ عقل رکھتا ہو، کافر ہے
در تو تا کافی بود از کافراں
جاۓ گند و شہوتی چوں کاف راں
اگر تجھ میں کافروں کا ایک کاف ہو
تو گندگی اور شہوت کا مقام ہے شرمگاہ کی طرح
من ببینم دام را اندر ہوا
گر بپوشد چشم عقلم را قضا
میں ہوا میں سے جال کو دیکھتا ہوں
اگر میری عقل کی آنکھ کو قضا بند نہ کر دے
چوں قضا آید شود دانش بہ خواب
مہ سیہ گردد بگیرد آفتاب
جب قضا آتی ہے، عقل سو جاتی ہے
چاند کالا ہو جاتا ہے، سورج گرہن ہو جاتا ہے
از قضا ایں تعبیہ کے نادرست
از قضا داں کو قضا را منکرست
قضا سے یہ چھپا نا کب نئی بات ہے؟
یہ قضا سے سمجھ کہ وہ قضا کا منکر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.