نومید کردن وزیر مریداں را از رفض خلوت
وزیر کا مریدوں کو تنہائی چھوڑنے سے نا امید کرنا
آں وزیر از اندروں آواز داد
کاے مریداں از من ایں معلوم باد
اس وزیر نے اندر سے آواز دی
اے مریدو! میری جانب سے یہ معلوم رہے
کہ مرا عیسیٰ چنیں پیغام کرد
کز ہمہ یاران و خویشاں باش فرد
کہ مجھے حضرت عیسیٰ نے ایسا پیغام دیا ہے
کہ تمام دوستوں اور اپنوں سے اکیلے رہو
روۓ در دیوار کن تنہا نشیں
وز وجود خویش ہم خلوت گزیں
گوشہ نشیں بن ، اکیلا بیٹھ
اپنے وجود سے بھی تنہائی اختیار کر
بعد ازیں دستوری گفتار نیست
بعد ازیں با گفتگویم کار نیست
اس کے بعد بات چیت کا حکم نہیں ہے
اس کے بعد بات چیت سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے
الوداع اے دوستاں من مردہ ام
رخت بر چارم فلک بر بردہ ام
اے دوستو! رخصت، میں مردہ ہوں
سامان چوتھے آسمان پر لے جا چکا ہوں
تا بزیر چرخ ناری چوں حطب
من نسوزم در عنا و در عطب
تاکہ میں آگ کے گرہ کے نیچے ، ایندھن کی طرح
مشقت اور محنت میں نہ جلوں
پہلوۓ عیسی نشینم بعد ازیں
بر فراز آسمان چارمیں
اس کے بعد حضرت عیسیٰ کے پہلو میں بیٹھوں گا
چوتھے آسمان کی بلندی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.