Sufinama

قصۂ باد کہ در عہد ہود علیہ السلام قوم آد را ہلاک کرد

رومی

قصۂ باد کہ در عہد ہود علیہ السلام قوم آد را ہلاک کرد

رومی

MORE BYرومی

    قصۂ باد کہ در عہد ہود علیہ السلام قوم آد را ہلاک کرد

    ہوا کا ہود علیہ السلام کی قوم کو ہلاک کرنے کا قصہ

    ہود گرد مومناں خطے کشید

    نرم می شد باد کآنجا می رسید

    مومنوں کے چاروں طرف حضرت ہود نے خط کھینچ دیا

    جب ہوا اس جگہ پہونچتی، نرم پڑ جاتی

    ہر کہ بیروں بود زاں خط جملہ را

    پارہ پارہ می شکست اندر ہوا

    جو اس خط کے باہر تھا ، سب کو

    ہوا اندر سے ٹکڑے ٹکڑے کر رہی تھی

    ہم چناں شیبان راعی می کشید

    گرد بر گرد رمہ خطے پدید

    اسی طرح (حضرت) شیبان چرواہے ، کھینچ دیتے تھے

    ریوڑ کے چاروں طرف نمایاں خط

    چوں بجمعہ می شد او وقت نماز

    تا نیارد گرگ آنجا ترک تاز

    جب نماز کے وقت جمعہ کو جاتے

    تاکہ اس جگہ بھیڑیا غارت گری نہ کرے

    ہیچ گرگے در نرفتے اندراں

    گوسفندے ہم نگشتے زاں نشاں

    اس میں کوئی بھیڑیا نہ گھستا

    کوئی بکری بھی اس علامت سے باہر نہ نکلتی

    باد حرص گرگ و حرص گوسفند

    دایرۂ مرد خدا را بود بند

    بھیڑیے کی حرص اور بکری کی حرص کی ہوا

    (اس) مرد خدا کے دائرہ میں بند تھی

    ہم چنیں باد اجل با عارفاں

    نرم و خوش ہمچوں نسیم یوسفاں

    اس طرح اولیاء اللہ پر موت کی ہوا

    باغ کی نسیم کی طرح نرم اور خوشگوار ہے

    آتش ابراہیم را دنداں نزد

    چوں گزیدہ حق بود چونش گزد

    آگ نے (حضرت) ابراہیم کو تکلیف نہیں پہونچائی

    جب کہ اللہ کا برگزیدہ ہو وہ کس طرح گزند پہونچائے؟

    ز آتش شہوت نزورید اہل دیں

    باقیاں را برده تا قعر زمیں

    دینداروں کو شہوت کی آگ نہیں جلاتی ہے

    سرکشوں کو زمین کی تہہ میں لے جاتی ہے

    موج دریا چوں بامر حق بتاخت

    اہل موسی را ز قبطی وا شناخت

    دریا کی موج چونکہ خدا کے حکم سے اٹھی

    موسیٰ والوں کو قبطی سے پہچان لیا

    خاک قاروں را چو فرماں در رسید

    با زر و تختش بقعر خود کشید

    قارون کی زمین کو جب حکم پہونچا

    اس کو دولت اور تخت کے ساتھ اپنی گہرائی میں کھینچ لیا

    آب و گل چوں از دم عیسی چرید

    بال و پر بگشاد مرغے شد پرید

    مٹی اور پانی نے جب حضرت عیسیٰ کی پھونک کو چکھا

    بال اور پر کھولے اور پرندہ بن گیا

    ہست تسبیحت بخار آب و گل

    مرغ جنت شد ز نفخ صدق دل

    تیرا سبحان اللہ کہنا جو (بجائے) پانی اور مٹی کے ہے

    دل کی سچائی کی پھونک سے جنت کا پرندہ بنا

    کوہ طور از نور موسیٰ شد بہ رقص

    صوفی کامل شد و رست او ز نقص

    کوہ طور (حضرتِ) موسیٰ کے نور سے رقص میں آ گیا

    باکمال صوفی بن گیا اور نقص سے بری ہوگیا

    چہ عجب گر کوہ صوفی شد عزیز

    جسم موسی از کلوخے بود نیز

    اے عزیز! اگر پہاڑ صوفی ہوگیا تو کیا تعجب ہے

    حضرت موسیٰ کا جسم بھی تو مٹی کا ہی تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے