Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قصۂ مکر خرگوش‌‌

رومی

قصۂ مکر خرگوش‌‌

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    قصۂ مکر خرگوش‌‌

    خرگوش کا شیر کے ساتھ چالاکی کرنے اور انجام کو پہنچانے کا قصہ

    ساعتے تاخیر کرد اندر شدن

    بعد ازاں شد پیش شیر پنجہ زن

    جانے میں ایک گھنٹہ تاخیر کی

    اس کے بعد پنجہ زن شیر کے آگے گیا

    زاں سبب کاندر شدن او ماند دیر

    خاک را می کند و می‌‌ غرید شیر

    اس سبب سے کہ جانے میں دیر تک توقف کیا

    اس کے بعد پنجہ زن شیر کے سامنے گیا

    گفت من گفتم کہ عہد آں خساں

    خام باشد خام و سست و نا رساں

    اس نے کہا میں نے کہا تھا کہ ان کمینوں کا عہد

    کچا ہوگا اوربرا اور نا مکمل ہوگا

    دمدمۂ ایشاں مرا از خر فگند

    چند بفریبد مرا ایں دہر چند

    ان کے مکر نے مجھے مار ڈالا

    یہ زمانہ آخر مجھے کتنا فریب دے گا ؟

    سخت درماند امیر سست ریش

    چوں نہ پس بیند نہ پیش از احمقیش‌‌

    بیوقوف حاکم بہت عاجز رہتا ہے

    جب اپنی بیوقوفی سے نہ آگا دیکھے نہ پیچھے

    راه ہمواریست و زیرش دامہا

    قحط معنی درمیان نامہا

    راستہ صاف ہے ، اور اس کے نیچے جال ہیں

    لفظوں میں معنیٰ کا قط ہے

    لفظہا و نامہا چوں دامہاست

    لفظ شیریں ریگ آب عمر ماست

    لفظ اور نام جالوں کی طرح ہیں

    میٹھا لفظ ہماری عمر کے پانی کا ریت ہیں

    آں یکے ریگے کہ جوشد آب ازو

    سخت کمیابست رو آں را بجو

    وہ ریت جس سے پانی ابلے

    بہت کمیاب ہے، جا اس کو تلاش کر

    منبع حکمت شود حکمت طلب

    فارغ آید او ز تحصیل و سبب‌‌

    دانائی کا طالب ، دانائی کا چشمہ بن جاتا ہے

    وہ تحصیلِ علم اور سببِ (ظاہری) سے بے نیاز ہو جاتا ہے

    لوح حافظ لوح محفوظے شود

    عقل او از روح محظوظے شود

    حافظ کی لوح، لوحِ محفوظ بن جاتی ہے

    اس کی عقل روح سے بہرہ یاب ہوجاتی ہے

    چوں معلم بود عقلش مرد را

    بعد ازیں شد عقل شاگردے و را

    عقل، شروع میں جو اس کی استاد تھی

    اس کے بعد عقل اس کی شاگرد بن گئی

    عقل چوں جبریل گوید احمدا

    گر یکے گامے نہم‌‌ سوزد مرا

    جبرئیل (علیہ السلام) کی طرح عقل کہتی ہے اے احمد!

    اگر ایک قدم بڑھاؤں (تجلی) مجھے جلا دے گی

    تو مرا بگذار زیں پس پیش راں

    حد من ایں بود اے سلطان جاں

    مجھے پیچھے چھوڑ دیجیئے اور آپ آگے جائیے

    اے جہاں کے بادشاہ! میری یہ سرحد تھی

    ہر کہ ماند از کاہلی بے شکر و صبر

    او ہمیں داند کہ گیرد پاۓ جبر

    جو شخص سستی کی وجہ سے بے شر اور بے صبر رہا

    وہ سمجھتا ہے کہ اُس نے جبر کا پایہ تھاما ہے

    ہر کہ جبر آورد خود رنجور کرد

    تا ہماں رنجوریش در گور کرد

    جس نے جبر اختیار کیا اُس نے خود کو بیمار بنا لیا

    یہاں تک کہ اُس کو اسی بیماری نے قبر میں پہنچا دیا

    گفت پیغمبر کہ رنجوری بہ لاغ

    رنج آرد تا بہ میرد چوں چراغ

    پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ مذاق کی بیماری

    مرض پیدا کر دیتی ہے یہاں تک کہ (مریض) چراغ کی طرح بجھ جاتا ہے

    جبر چہ بود بستن اشکستہ را

    یا بپیوستن رگے بگسستہ را

    جبر کیا ہے؟ ٹوٹے ہوئے کو باندھنا

    یا ٹوٹی رگ کو جوڑنا

    چوں دریں رہ پاۓ خود نشکستۂ

    بر کہ می خندی چہ پا را بستۂ

    جب تونے اِس راہ میں اپنے پیر کو نہیں توڑا ہے

    کس پر ہنستا ہے، پاؤں کو کیوں باندھا ہے؟

    وانکہ پایش در رہ کوشش شکست

    در رسید او را براق و بر نشست

    جس نے کوشش کی راہ میں اپنے پیر کو توڑا

    اُس کے لئے بُراق پہونچا اور وہ سوار ہوا

    حامل دیں بود او محمول شد

    قابل فرماں بد او مقبول شد

    وہ دین کا بوجھ اٹھا نیوالا تھا (اب ) سوار بن گیا

    اللہ کے فرمان کو قبول کرنیوالا تھا، مقبول (بارگاہ) ہو گیا

    تا کنوں فرماں پذیرفتے ز شاہ

    بعد ازیں فرماں رساند بر سپاہ

    اب تک بادشاہ کا فرمان مانتا تھا

    اِس کے بعد سپاہیوں کا فرماں روا ہو گیا

    تا کنوں اختر اثر کردے در او

    بعد ازیں باشد امیر اختر او

    اب تک ستارہ اُس میں اثر کرتا تھا

    اِس کے بعد وہ ستارے کا حاکم ہو گا

    گر ترا اشکال آید در نظر

    پس تو شق داری در انشق القمر

    اگر تجھ کو اِس میں اِشکال نظر آتا ہے

    تَو تُو اِنشَقَّ الْقمَر میں شک رکھتا ہے

    تازہ کن ایماں نہ از گفت زباں

    اے ہوا را تازہ کردے در نہاں

    ایمان کو تازہ کر لے، نہ صرف زبانی

    اے وہ شخص جس نے اپنے اندر خواہش کو تازہ کیا ہے

    تا ہوا تازہ ست ایماں تازہ نیست

    کیں ہوا جز قفل آں دروازہ نیست

    جب تک خواہش تازہ ہے، ایمان تازہ نہیں ہے

    خواہش کے علاوہ اُس دروازہ کا کوئی قفل نہیں ہے

    کردۂ تاویل حرف بکر را

    خویش را تاویل کن نے ذکر را

    تو نے اچھوتے حرف میں تاویل کی ہے

    اپنے آپ کو بدل، قرآن میں تاویل نہ کر

    بر ہوا تاویل قرآں می کنی

    پست و کژ شد از تو معنی سنی

    خواہش کے مطابق تو قرآن کی تاویل کرتا ہے

    تیری وجہ سے روشن معنیٰ پست اور کج ہو گئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے