Sufinama

قصۂ آدم علیہ السلام و بستن قضا نظر او را از مراعات صریح نہی و ترک تاویل‌‌

رومی

قصۂ آدم علیہ السلام و بستن قضا نظر او را از مراعات صریح نہی و ترک تاویل‌‌

رومی

MORE BYرومی

    قصۂ آدم علیہ السلام و بستن قضا نظر او را از مراعات صریح نہی و ترک تاویل‌‌

    حضرتِ آدم علیہ السّلام کا قصّہ اور قضا کا اُن کی آنکھ کو بند کر دینا صاف ممانعت کی نگاہ داشت سے اور ممانعت کو ترک کرنا اور تاویل کرنا

    بو البشر کاو علم الاسما بگست

    صد ہزارا ںعلمش اندر ہر رگست‌‌

    انسانوں کا باپ جو عَلّم الاسماء کا سردار ہے

    جس کی ہر رگ میں لاکھوں علم ہیں

    اسم ہر چیزے چناں کاں چیز ہست

    تا بہ پایاں جان او را داد دست‌‌

    ہر چیز کا نام جس طرح وہ چیز ہے

    آخر تک ان کی جان کو حاصل ہو گیا

    ہر لقب کو داد آں مبدل نشد

    آنکہ چستش خواند او کاہل نشد

    جو لقب اس نے دیا وہ نہ بدلا

    جس کو اس نے چُست کہا وہ سست نہ ہوا

    ہر کہ آخر مومنست اول بدید

    ہر کہ آخر کافر او را شد پدید

    جو آخرت میں مومن ہے، شروع میں دیکھ لیا

    جو آخر میں کافر ہے وہ اس پر ظاہر ہوگیا

    اسم ہر چیزے تو از دانا شنو

    سر رمز علم الاسما شنو

    تو ہر چیز کا نام عقلمند سے سُن

    عَلّم الاسْما، کا اشارہ اور راز سُن

    اسم ہر چیزے بر ما ظاہرش

    اسم ہر چیزے بر خالق سرش‌‌

    ہمارے نزدیک ہر چیز کا نام اس کے ظاہر پر ہے

    اللہ کے نزدیک ہر چیز کا نام اسکے باطن پر ہے

    نزد موسی نام چوبش بد عصا

    نزد خالق بود نامش اژدہا

    موسیٰ (علیہ السّلام) کے نزدیک انکی لکڑی کا نام عصا تھا

    اللہ کے نزدیک اس کا نام اژِدہا تھا

    بد عمر را نام اینجا بت پرست

    لیک مومن بود نامش در الست‌‌

    اس جگہ عُمر کا نام بُت پرست تھا

    لیکن ازل میں اس کا نام مُومن تھا

    آنکہ بد نزدیک ما نامش منی

    پیش حق بودے تو کیں دم با منی‌‌

    وہ جس کا نام ہمارے نزدیک منی تھا

    اللہ کے سامنے وہ صورت تھی جیسا کہ تو میرے سامنے ہے

    صورتے بود ایں منی اندر عدم

    پیش حق موجود نہ بیش و نہ کم‌‌

    عدم میں یہ منی ایک صورت تھی

    جو خدا کے سامنے بغیر کمی بیشی کے موجود تھی

    حاصل آں آمد حقیقت نام ما

    پیش حضرت کاں بود انجام ما

    الحاصل ہمارا نام وہی حقیقت بنا

    جو اللہ کے سامنے ہمارا انجام تھا

    مرد را بر عاقبت نامی نہد

    نے بر آں کو عاریت نامی نہد

    انسان کا انجام کے اعتبار سے نام رکھتے ہیں

    نہ اُس پر جو چند روز کے لئے رکھتے ہیں

    چشم آدم چوں بہ نور پاک دید

    جان و سر نامہا گشتش پدید

    حضرتِ آدمؑ کی آنکھ نے پاک نور کے ذریعہ دیکھا

    ناموں کی حقیقت اور راز اُن پر ظاہر ہو گیا

    چوں ملک انوار حق در وے بیافت

    در سجود افتاد و در خدمت شتافت‌‌

    ایں چنیں آدم کہ نامش می‌‌برم

    گر ستایم تا قیامت قاصرم

    جب فرشتوں نے اللہ کے انوار اُن پر پائے

    سربسجود ہوئے اور خدمت کے لئے دوڑے

    ایں ہمہ دانست و چوں آمد قضا

    دانش یک نہی شد بر وے خطا

    جس آدم کا میں نام لے رہا ہوں انکی تعریف سے

    اگر میں قیامت تک مدح کروں تو قاصر رہوں

    کے عجب نہی از پۓ تحریم بود

    یا بہ تاویلے بد و توہیم بود

    وہ یہ سب جان گئے اور جب قضا آئی

    ایک ممانعت کی سمجھ میں اُن سے غلطی ہوئی

    در دلش تاویل چوں ترجیح یافت

    طبع در حیرت سوۓ گندم شتافت‌‌

    تعجّب ہے! ممانعت حرام ہونیکی وجہ سے تھی

    یا کسی تاویل کی وجہ سے تھی اور دہم میں ڈالنا تھا

    باغباں را خار چوں در پاۓ رفت

    دزد فرصت یافت، کالا برد تفت‌‌

    ان کے دل میں جب تاویل نے ترجیح حاصل کر لی

    طبیعت، حیرانی میں گیہوں کی طرف ڈوڑ پڑی

    چوں ز حیرت رست باز آمد بہ راه

    دید برده دزد رخت از کارگاه‌‌

    جب باغباں کے پیر میں کانٹا چبھ گیا

    چور نے موقع پالیا، تیزی سے سامان لے بھاگا

    ربنا إنا ظلمنا گفت و آه

    یعنی آمد ظلمت و گم گشت راه‌‌

    جب حیرت سے اُنہیں چھٹکارا ملا، راستہ پر آئے

    دیکھا، کارخانے سے چور سامان لے بھاگا

    ایں قضا ابرے بود خورشید پوش

    شیر و اژدرہا شود زو ہمچو موش‌‌

    ’’ہمارے رب ہم نے ظلم کیا‘‘ کہا اور آہ کی

    یعنی اندھیرا چھا گیا اور راستہ گم ہو گیا

    من اگر دامے نبینم گاه حکم

    من نہ تنہا جاہلم در راه حکم‌‌

    یہ قضا سورج کو چھپالینے والا ابر ہے

    اس سے شیر اور اژدہا، چوہے کی طرح بنجاتا ہے

    اے خنک آں کو نکو کاری گرفت

    زور را بگذاشت او زاری گرفت‌‌

    اگر میں قضا کے وقت جال نہیں دیکھتا ہوں

    میں ہی تنہا قضا کے راستہ میں بے خبر نہیں ہوں

    گر قضا پوشد سیہ ہمچوں شبت

    ہم قضا دستت بگیرد عاقبت‌‌

    اے (مخاطب) قابلِ مبارکباد ہے وہ شخص جو نیکی کرے

    زور کو چھوڑ دے اور عاجزی کرے

    گر قضا صد بار قصد جاں کند

    ہم قضا جانت دہد درمان کند

    اگر قضا سیاہ بنکر تجھے رات کی طرح ڈھانپ لے

    بالآخر قضا ہی تیری دستگیری کرے گی

    ایں قضا صد بار اگر راہت زند

    بر فراز چرخ خرگاہت زند

    اگر قضا سو بار تیری جان لینا چاہے

    قضا ہی تیری جاں بخشی کرے گی، علاج کریگی

    از کرم دان ایں کہ می‌‌ترساندت

    تا بہ ملک ایمنی بنشاندت‌‌

    یہ قضا اگر سو بار تھے لوٹتی ہے

    آسمان کی وسعت پر تیرا خیمہ گاڑتی ہے

    ایں سخن پایاں ندارد گشت دیر

    گوش کن تو قصۂ خرگوش و شیر

    کرم سمجھ یہ کہ قضا تجھے ڈراتی ہے

    تاکہ امن کی سرزمین میں تجھے بٹھا دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے