صفت اجنحۂ طیور عقول الہی
عقولِ الٰہی کے پردار پرندوں کا ذکر
قصۂ طوطی جاں زیں ساں بود
کو کسے کو محرم مرغاں بود
جان کی طوطی کا حال اِس طرح کا ہے
وہ کہاں ہے جو اُن پرندوں کا محرم ہو؟
کو یکے مرغے ضعیفے بے گناہ
واندرون او سلیماں با سپاه
جو کہ ایک پرند، کمزور، بے گناہ ہے
جس کے اندر( حضرتِ) سلیمانؑ سپاہیوں کے ساتھ ہیں
چوں بنالد زار بے شکر و گلہ
افتد اندر ہفت گردوں غلغلہ
جب وہ بغیر شُکر اور شکوے کے خوب روتا ہے
تو ساتوں آسمانوں میں شور مچ جاتا ہے
ہر دمش صد نامہ صد پیک از خدا
یا ربے زو شصت لبیک از خدا
اُس کے پاس ہر وقت سو پیام اور سو قاصد خدا کی جانب سے آتے ہیں
اُسکی طرف سے ایک بار یا رب ہوتا ہے اور خدا ساٹھ مرتبہ لبیک کہتا ہے
زلت او بہ ز طاعت نزد حق
پیش کفرش جملہ ایمانہا خلق
اُسکی لغزش خدا کے نزدیک اطاعت سے بہتر ہے
اُسکے تاج پر اللہ تعالیٰ ایک خاص تاج رکھ دیتا ہے
ہر دمے او را یکے معراج خاص
بر سر تاجش نہد صد تاج خاص
اُس کو ہر لحظ ایک خاص معراج ہوتی ہے
اُسکے تاج پر اللہ تعالیٰ ایک خاص تاج رکھ دیتا ہے
صورتش بر خاک و جاں بر لا مکاں
لامکانے فوق وہم سالکاں
اُس کا جسم زمین پر ہے اور روح لا مکان میں ہے
وہ لا مکاں جو سالکوں کے تصوّر سے بالا ہے
لامکانے نے کہ در فہم آیدت
ہر دمے در وے خیالے زایدت
وہ ایسا لا مکاں نہیں ہے جو تیرے تصوّر میں آئے
ہر لحظہ اُس کے بارے میں تیرا ایک خیال پیدا ہو
بل مکان و لا مکاں در حکم او
ہمچو در حکم بہشتی چار جو
بلکہ مکان اور لا مکان اُس کے حکم میں ہیں
جیسے بہشتی کے حکم میں چار نہریں
شرح ایں کوتہ کن و رخ زیں بتاب
دم مزن والله اعلم بالصواب
اِس بات کی شرح مختصر کر دے اور اس سے رخ موڑلے
دم نہ مار، اللہ ہی بہتر جانتا ہے
باز می گردیم ازیں اے دوستاں
سوۓ مرغ و تاجر و ہندوستاں
اے دوستو! ہم یہاں سے پلٹتے ہیں
پرندے اور ہندوستان کے تاجر کے قصّے کی طرف
مرد بازرگاں پذیرفت ایں پیام
کو رساند سوۓ جنس از وے سلام
سودا گر نے یہ پیغام قبول کر لیا
کہ وہ اُسکے ہم جنس کو اُسکا سلام پہونچا دیگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.