Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دیدن خواجہ طوطیان ہندوستاں را در دشت و پیغام رسانیدن از آں طوطی

رومی

دیدن خواجہ طوطیان ہندوستاں را در دشت و پیغام رسانیدن از آں طوطی

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    دیدن خواجہ طوطیان ہندوستاں را در دشت و پیغام رسانیدن از آں طوطی

    سودا گر کا جنگل میں طوطیوں کو دیکھنا اور پیغام پہونچانا

    چونکہ تا اقصاۓ ہندوستاں رسید

    در بیاباں طوطئ چندے بدید

    جب وہ ہندوستان کے حدود میں پہونچا

    اُس نے جنگل میں چند طوطیاں دیکھیں

    مرکب استانید پس آواز داد

    آں سلام و آں امانت باز داد

    سواری روکی اور پھر آواز دی

    وہ سلام اور وہ امانت پہونچا دی

    طوطئی زاں طوطیاں لرزید بس

    اوفتاد و مرد و بگسستش نفس

    طوطیوں میں سے ایک طوطی کانپنے لگی اور پھر

    گر پڑی اور بہت جلد اس کا دم ٹوٹ گیا

    شد پشیماں خواجہ از گفت خبر

    گفت رفتم در ہلاک جانور

    خبر پہونچانے سے خواجہ پریشان ہوا

    اور بولا میں ایک جاندار کی ہلاکت کے درپے ہوا

    ایں مگر خویشست بہ آں طوطیک

    ایں مگر دو جسم بود و روح یک

    شاید یہ طوطی اُس طوطی کی رشتہ دار ہے

    شاید یہ دو جسم اور ایک جان تھے

    ایں چرا کردم چرا دادم پیام

    سوختم بے چارہ را زیں گفت خام

    میں نے یہ کیوں کیا؟ کیوں پیغام پہونچایا؟

    اِس فضول بات سے میں نے بیچاری کو جلا ڈالا

    ایں زباں چوں سنگ و ہم آتش و شست

    و آں چہ بجہد از زباں چوں آتشست

    یہ زبان پتھّر کی طرح ہے اور مُنہ لوہا جیسا ہے

    جو زبان سے نکلتا ہے آگ کی طرح ہے

    سنگ و آہن را مزن بر ہم گزاف

    گہ ز روۓ نقل و گاه از روۓ لاف

    خواہ مخواہ پتھّر اور لوہے کو نہ ٹکرا

    کبھی نقل کے طور پر اور کبھی شیخی سے

    زانکہ تاریکست و ہر سو پنبہ زار

    در میان پنبہ چوں باشد شرار

    کیونکہ اندھیرا ہے ہر جانب روئی ہے

    شعلہ روئی میں کیسے رُک سکتا ہے؟

    ظالم آں قومی کہ چشماں دوختند

    زاں سخن ہا عالمے را سوختند

    وہ لوگ ظالم ہیں جنہوں نے آنکھیں سی لیں

    اور باتوں سے جہاں کو جلا ڈالا

    عالمے را یک سخن ویراں کند

    روبہان مردہ را شیراں کند

    ایک بات، جہان کو ویران کر دیتی ہے

    مُردہ لومڑیوں کو شیر بنا دیتی ہے

    جان ہا در اصل خود عیسیٰ دمست

    یک دمش زخمست و دیگر مرہمست

    روحیں اپنی اصل میں (حضرتِ) عیسیٰؑ کا سا دم رکھتی ہیں

    ایک وقت زخم ہیں اور دوسرے وقت مرہم ہیں

    گر حجاب از جان ہا برخاستے

    گفت ہر جانے مسیح آساستے

    اگر روحوں سے پردہ اُٹھ جائے

    تو ہر روح کی بات مسیح جیسی ہے

    گر سخن خواہی کہ گوئی چوں شکر

    صبر کن از حرص و ایں حلوا مخور

    اگر تو شَکر جیسی بات کہنا چاہتا ہے

    (تب بھی) اِس حرص سے صبر کر اور یہ حلوا نہ کھا

    صبر باشد مشتہاۓ زیر کاں

    ہست حلوا آرزوۓ کودکاں

    عقلمندوں کو صبر مرغوب ہوتا ہے

    حلوا کھانے کی آرزو تو بچّوں کو ہوتی ہے

    ہر کہ صبر آورد گردوں بر رود

    ہر کہ حلوا خورد واپس تر شود

    جو صبر اختیار کر لیتا ہے، آسمان سے بلند ہو جاتا ہے

    جس نے حلوا کھایا وہ لوٹ جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے