Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تعظیم ساحراں مر موسیٰ را علیہ السلام کہ چہ فرمائی اول تو اندازے عصا یا ما

رومی

تعظیم ساحراں مر موسیٰ را علیہ السلام کہ چہ فرمائی اول تو اندازے عصا یا ما

رومی

MORE BYرومی

    تعظیم ساحراں مر موسیٰ را علیہ السلام کہ چہ فرمائی اول تو اندازے عصا یا ما

    جادو گروں کا موسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیظم کرنا کہ پہلے آپ لاٹھی ڈالئے

    ساحراں در عہد فرعون لعیں

    چوں مرے کردند با موسی بکیں

    ملعون فرعون کے زمانہ میں جادو گروں نے

    کینہ وری کی وجہ سے جب (حضرت) موسیٰ سے جھگڑا

    لیک موسیٰ را مقدم داشتند

    ساحراں او را مکرم داشتند

    لیکن (حضرت) موسیٰؑ کو آگے کیا

    جادو گروں نے ان کو معزّز مانا

    زانکہ گفتندش کہ فرماں آن تست‌‌

    خواہی اول آں عصا تو فگن نخست‌‌

    اسلئے کہ انہوں نے اُنسے کہا کہ آپ صاحب فرمان

    اگر آپ چاہیں تو پہلے عَصا ڈالیں

    گفت نے اول شما اے ساحراں

    افگنید آں مکرہا را در میاں

    انہوں نے فرمایا اے جادو گرو! نہیں پہلے تم

    وہ شعبدہ دکھاؤ

    ایں قدر تعظیم دیں شاں را خرید

    کز مرے آں دست و پاہا شاں برید

    دین کی اسقدر تعظیم نے ہی انہیں خرید لیا

    اور مقابلہ بازی میں انکے ہاتھ اور پیر کاٹ دئے

    ساحراں چوں حق او بشناختند

    دست و پا در جرم آں در باختند

    جادو گروں نے جب انکا مرتبہ پہچان لیا

    اس جرم میں ہاتھ اور پیر ہار بیٹھے

    لقمہ و نکتہ ست کامل را حلال

    تو نۂ کامل مخور می باش لال

    نوالہ اور نکتہ کامل کے لئے حلال ہے

    تو کامل نہیں ہے، نہ کھا، گونگا بنجا

    چوں تو گوشی او زباں نے جنس تو

    گوشہا را حق بفرمود انصتوا

    تو کان کی طرح ہے اور وہ زبان، جو تیری جنس نہیں ہے

    کانوں کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ خاموشی سے سنو

    کودک اول چوں بزاید شیر نوش

    مدتے خاموش باشد او جملہ گوش

    بچّہ جب دودھ پیتا پیدا ہوتا ہے

    ہمہ تن کان بن کر ایک مدّت تک چپ رہتا ہے

    مدتے می بایدش لب دوختن

    از سخن تا او سخن آموختن

    اس کو ایک مدّت تک ہونٹ سینے چاہئیں

    بات کرنیوالوں سے بات سیکھنی چاہئے

    ور نباشد گوش و تی تی می کند

    خويشتن را گنگ گیتی می کند

    اگر کان نہ ہوں تو تی تی کرتا ہے

    اپنے کو تمام عمر کے لئے گونگا بنا لیتا ہے

    کر اصلی کش نبود آغاز گوش

    لال باشد کے کند در نطق جوش

    مادر زاد بہرا جس کے شروع سے کان نہ ہوں

    گونگا ہوتا ہے بولنے کی ہمّت کب کرتا ہے

    زانکہ اول سمع باید نطق را

    سوۓ منطق از ره سمع اندر آ

    اِس لئے کہ بولنے کے لئے پہلے سننا چاہئے

    بولنے کی جانب، سننے کے راستہ سے اندرآ

    ادخلوا الأبیات من ابوابہا

    واطلبوا الاغراض فی اسبابہا

    گھروں میں اُن کے دروازوں سے داخل ہو

    رزقوں کو اُن کے ذرائع سے تلاش کرو

    نطق کاں موقوف راہ سمع نیست

    جز کہ نطق خالق بیطمع نیست

    وہ گویائی جو سننے کی راہ پر موقوف نہیں ہے

    بے نیاز، اللہ تعالیٰ کی گویائی کے علاوہ نہیں ہے

    مبدعست او تابع استاد نے

    مسند جملہ و را اسناد نے

    وہ موجد ہے اور کسی اُستاد کے تابع نہیں ہے

    سب کو سہارا دینے والا ہے اُسکو سہارے کی ضرورت نہیں ہے

    باقیاں ہم در حرف ہم در مقال

    تابع استاد و محتاج مثال‌‌

    باقی سب ہی دستکاریوں اور گفتگو میں

    اُستاد کے تابع اور مثال کے متحاج ہیں

    زیں سخن گر نیستی بیگانۂ

    دلق و اشکے گیر در ویرانۂ

    اگر تو اِس بات سے نا آشنا نہیں ہے

    کسی ویرانے میں گدڑی اور اَشکباری اختیار کر

    زانکہ آدم ز آں عتاب از اشک رست

    اشک تر باشد دم توبہ پرست

    اسلئے کہ آدم (علیہ السلام) اُس عتاب سے آنسوؤں سے بچے

    اَشک تر توبہ کرنے والے کیلئے ایک (موثر) تدبیر ہے

    بہر گریہ آمد آدم بر زمیں

    تا بود گریاں و نالاں و حزیں

    آدم (علیہ السّلام) رونے کے لئے زمین پر آئے

    تاکہ روئیں اور چلائیں اور غمگین ہوں

    آدم از فردوس و از بالاۓ ہفت

    پائے ما چاں از برائے عذر رفت

    آدم (علیہ السّلام) جنّت اور سات آسمانوں پر سے

    ایک پیر پر کن پکڑی کرتے ہوئے عذر کیلئے چلے

    گر ز پشت آدمی وز صلب او

    در طلب می باش ہم در طلب او

    اگر تو آدم (علیہ السّلام) کی پُشت اور انکی کمر سے ہے

    جستجو میں رہ نیزانکی جماعت میں

    ز آتش دل و آب دیده نقل ساز

    بوستاں از ابر و خورشیدست باز

    دل کی آگ اور آنکھ کے پانی سے چبینا تیار کر

    باغ، ابر اور آفتاب سے تازہ ہے

    تو چہ دانی ذوق آب دیدگاں

    عاشق نانی تو چوں نا دیدگاں

    اے نازک دل ! تو آنسوؤں کا ذوق کیا جانے

    اسلئے کہ تو گدھے کی طرح دھنسا ہوا ہے

    گر تو ایں انباں ز ناں خالی کنی

    پر ز گوہر ہاۓ اجلالی کنی

    اگر تو اِس تھیلے کو روٹی سے خالی کرلے

    انوار کے موتیوں سے پُر کر لے

    طفل جاں از شیر شیطاں باز کن

    بعد ازانش با ملک انباز کن

    جان کے بچّے کو شیطان کے دودھ سے روک

    اس کے بعد اُس کو فرشتوں کا ساتھی بنا لے

    تا تو تاریک و ملول و تیرۂ

    دانکہ با دیو لعیں ہمشیرۂ

    جب تک تو تاریک رنجیدہ اور سیاہ ہے

    سمجھ لے کہ ملعون شیطان کا دودھِ شریک بھائی ہے

    لقمۂ کآں نور افزود و کمال

    آں بود آورده از کسب حلال‌‌

    جس لقمہ نے نور اور کمال بڑھایا ہے

    وہ حلال کمائی سے حاصل کیا ہوا ہوتا ہے

    روغنے کاید چراغ ما کشد

    آب خوانش چوں چراغے را کشد

    وہ تیل جو آتے ہی ہمارا چراغ بجھا دے

    چونکہ وہ چراغ کو گل کرتا ہے اس کو پانی کہو

    علم و حکمت زائد از لقمہ حلال

    عشق و رقت آید از لقمہ حلال

    حلال لُقمہ سے علم اور دانائی پیدا ہوتی ہے

    عشق اور دل کی نرمی حلال لُقمہ سے پیدا ہوتی ہے

    چوں ز لقمہ تو حسد بینی و دام

    جہل و غفلت زائد آں را داں حرام

    جب تو دیکھے کہ لُقمہ سے ہمیشہ حسد اور مکر

    جہل اور غفلت پیدا ہوتی ہے تو اسکو حرام سمجھ

    ہیچ گندم کاری و جو بر دہد

    دیدۂ اسبے کہ کرہ خر دہد

    کبھی (ایسا ہوا ہے) کہ تونے گیہوں بوئے اور جو پیدا

    تونے دیکھا ہے کہ گھوڑی نے گدھے کا بچّہ جنا ہو؟

    لقمہ تخمست و برش اندیشہا

    لقمہ بحر و گوہرش اندیشہا

    لُقمہ بیج ہے اور اس کا پھل خیالات ہیں

    لُقمہ سمندر ہے اور اسکے موتی خیالات ہیں

    زائد از لقمہ حلال اندر دہاں

    میل خدمت عزم رفتن آں جہاں

    منہ میں حلا لُقمہ سے پیدا ہوتا ہے

    عبادت کا رجحان (اور) اُس جہاں (آخرت) میں جانے کا اِرادہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے