کوّے کا ہُد ہُد کے دعوے میں طعنہ زنی کرنا
زاغ چوں بشنود آمد از حسد
با سلیماں گفت کو کژ گفت و بد
جب کوے نے سنا، حسد کی وجہ سے آیا
(حضرتِ) سلیمانؑ سے کہا کہ اس نے غلط اور غیر مناسب کہا ہے
از ادب نبود بہ پیش شہہ مقال
خاصہ خود لاف دروغین و محال
بادشاہ کے سامنے بات کرنا خلافِ ادب ہے
خصوصاً جھوٹی شیخی اور نا ممکن(بات)
گر مر او را ایں نظر بودے مدام
چوں ندیدے زیر مشتے خاک دام
اگر اُس کی ہمیشہ یہ نظر ہوتی
ایک مُٹھی مِٹّی کے نیچے جال کیوں نہ دیکھ لیتا
چوں گرفتار آمدے در دام او
چوں قفس اندر شدے ناکام او
جال میں وہ کیوں پھنستا
نا کام ہو کر وہ کیوں پنجرے میں ہوتا
پس سلیماں گفت اے ہدہد رواست
کز تو در اول قدح ایں درد خاست
پھر حضرتِ سلیمان نے کہا اے ہد ہد کیا مناسب ہے؟
تیرے پہلے ہی پیالے میں یہ تلچھٹ نکلے
چوں نمائی مستی اے خوردہ تو دوغ
پیش من لافے زنی آنگہ دروغ
اے چھاچھ پئے ہوئے! اپنے آپکو مست کیوں دکھا رہا ہے
میرے سامنے شیخی مارتا ہے وہ بھی جھُوٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.