Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تخلیط وزیر در احکام انجیل

رومی

تخلیط وزیر در احکام انجیل

رومی

MORE BYرومی

    تخلیط وزیر در احکام انجیل

    انجیل کے حکموں میں وزیر کا گڑ بڑ کرنا ، اور اس کی چالاکی

    ساخت طومارے بنام ہر یکے

    نقش ہر طومار دیگر مسلکے

    اس نے ہر ایک کے نام پر ایک تحریر تیار کی

    اور ہر تحریر کی عبارت دوسرے مسلک کی تھی

    حکم ہاۓ ہر یکے نوعے دگر

    ایں خلاف آں ز پایاں تا بہ سر

    ہر ایک کے احکام دوسری قسم کے

    یہ اول سے آخر تک اس کے بالکل خلاف

    در یکے راه ریاضت را و جوع

    رکن توبہ کرده و شرط رجوع‌‌

    ایک میں ریاضت اور بھوکا رہنے کو

    توبہ کارکن بنایا اور اللہ کی طرف رجوع کی شرط

    در یکے گفتہ ریاضت سود نیست

    اندریں رہ مخلصی جز جود نیست

    ایک میں کہا کہ ریاضت کا کوئی فائدہ نہیں

    اور اس راستہ میں سخاوت کے علاوہ چارہ نہیں

    در یکے گفتہ کہ جوع و جود تو

    شرک باشد از تو با معبود تو

    ایک میں کہا کہ تیری فاقہ کشی اور سخاوت

    تیرے اور تیرے معبود کے درمیان شرک ہے

    جز توکل جز کہ تسلیم تمام

    در غم و راحت ہمہ مکرست و دام‌‌

    توکل اور رضا کے علاوہ

    غم اور راحت میں سب چالاکی اور جال ہے

    در یکے گفتہ کہ واجب خدمتست

    ورنہ اندیشۂ توکل تہمتست‌‌

    ایک میں کہا ، کہ اطاعت ضروری ہے

    ورنہ توکل کا خیال تہمت ہے

    در یکے گفتہ کہ امر و نہی ہاست

    بہر کردن نیست شرح عجز ماست

    ایک میں کہا ، کہ کرنے نہ کرنے کے جو حکم ہیں

    کرنے کے لئے نہیں ہیں ، ہمارے عجز کی تفصیل ہیں

    تا کہ عجز خود بہ‌‌ بینیم اندر آں

    قدرت حق را بدانیم آں زماں

    تاکہ ہم ان میں عجز دیکھ لیں

    اس وقت خدا کی قدرت کو پہچانیں

    در یکے گفتہ کہ عجز خود مبیں

    کفر نعمت کردنست آں عجز ہیں

    ایک میں کہا کہ اپنے عجز کو نہ دیکھ

    خبردار ! وہ عجز احسان فراموشی ہے

    قدرت خود بیں کہ ایں قدرت از اوست

    قدرت تو نعمت او داں کہ ہوست‌‌

    اپنی قدرت کو دیکھ یہ قدرت اسی کی دی ہوئی ہے

    اپنی قدرت کو اس کا انعام سمجھ ، کہ وہی وہ ہے

    در یکے گفتہ کزیں دو بر گزر

    بت بود ہر چہ بگنجد در نظر

    ایک میں کہا ، ان دونوں سے گذر جا

    بت ہوگا جو نظر میں سمائیگا ( ان دونوں میں سے)

    در یکے گفتہ مکش ایں شمع را

    کیں نظر چوں شمع آمد جمع را

    ایک میں کہا کہ تیرا عجز اور قدرت

    اور جو کچھ تیرے فکر میں ہے (خود بخود) گزر جائے گا

    از نظر چوں بگذری و از خیال

    کشتہ باشی نیم شب شمع وصال

    ہر مذہب میں اپنی خواہش نفسانی سے

    ہر قوم ذلت میں گرفتار ہوئی ہے

    در یکے گفتہ بکش باکے مدار

    تا عوض بینی نظر را صد ہزار

    ایک میں کہا (عقل کی) اس شمع کو نہ بجھا

    اس لئے کہ یہ غور و فکر شمعِ محفل ہے

    کہ ز کشتن شمع جاں افزوں شود

    لیلی ات از صبر تو مجنوں شود

    اس لئے کہ شمع کے بجھانے سے روح بڑھے گی

    تیرے صبر کی وجہ سے تیری لیلیٰ مجنوں کی طرح ہوجائے گی

    ترک دنیا ہر کہ کرد از زہد خویش

    پیش آمد پیش او دنیا و بیش‌‌

    جس نے اپنے زہد کی وجہ سے دنیا کو چھوڑ دیا

    اس کے سامنے دنیا پہلے سے زیادہ آتی ہے

    در یکے گفتہ کہ آنچت داد حق

    بر تو شیریں کرد در ایجاد حق

    ایک میں کہا ، جو کچھ اللہ نے تجھے دیا ہے

    وہ آفرینش کے وقت اللہ نے تیرے لیے شیریں کر دیا

    بر تو آساں کرد و خوش آں را بگیر

    خویشتن را در می فگن در زحیر

    تیرے لیے آسان اور خوشگوار کر دیا ہے اس کو لے لے

    اپنے آپ کو پیچش میں مبتلا نہ کر

    در یکے گفتہ کہ بگذار آن خود

    کاں قبول طبع تو ردست و بد

    ایک میں کہا، اپنی ملکیت سے دستکش ہو جا

    اس لئے کہ تیری مرغوب طبع چیزمردود اور بری ہے

    راہ ہاۓ مختلف آساں شدست

    ہر یکے را ملتے چوں جاں شدست

    مختلف راستے آسان ہوگئے ہیں

    ہر ایک کے لیے ایک مذہب جان کی طرح بن گیا ہے

    گر میسر کردن حق رہ بدے

    ہر جہود و گبر ازو آگہ بدے

    اگر اللہ کا آسان کردینا ہی کوئی راستہ ہوتا

    ہر یہودی اور آتش پرست اس سے واقف ہوتا

    در یکے گفتہ میسر آں بود

    کہ حیات دل غذاۓ جاں بود

    ایک میں کہا، کہ آسان چیز وہ ہوتی ہے

    جو دل کی زندگی او رجا ن کی غذا ہوتی ہے

    ہر چہ ذوق طبع باشد چوں گذشت

    بر نیارد ہمچو شوره ریع و کشت‌‌

    جو چیز طبیعت کے ذوق کے مطابق ہوتی ہے جب گذر جاتی ہے

    تو شور زمین کی طرح پیداوار اور فصل نہیں دیتی ہے

    جز پشیمانی نباشد ریع او

    جز خسارت بیش نارد بیع او

    اس کی پیداوار شرمندگی کے سوا نہیں ہوتی

    اور اس کی بیع کا حاصل نقصان کے سوا کچھ نہیں ہوتا

    آں میسر نبود اندر عاقبت

    نام او باشد معسر عاقبت

    انجام کار وہ آسان نہیں ہوتی

    اور آخر میں اس کا نام دشوار ہوتا ہے

    تو معسر از میسر باز داں

    عاقبت بنگر جمال ایں و آں

    تو دشوار اور آسان کے فرق کو سمجھ

    اس اور اس کے حسن کے نتیجہ پر نظر رکھ

    در یکے گفتہ کہ استادے طلب

    عاقبت بینی نیابی در حسب

    ایک میں کہا ، کسی استاد کی طلب کر

    (محض) ذاتی شرافت سے تجھے عاقبت اندیشی حاصل نہیں ہو سکتی

    عاقبت دیدند ہر گوں ملتے

    لاجرم گشتند اسیر زلتے

    (بغیر استاد) جس قوم نے انجام کو معلوم کیا

    لا محالہ لغزش میں گرفتار ہوئی

    عاقبت دیدن نباشد دست باف

    ورنہ کے بودے ز دین ہا اختلاف

    آخرت کو سمجھنا (اپنے) ہاتھ کا کام نہیں ہے

    ورنہ مذہبوں میں اختلاف نہ ہوتا

    در یکے گفتہ کہ استا ہم توئی

    زانکہ استا را شناسا ہم توئی

    ایک میں کہا ، استاد بھی تو ہی ہے

    اس لئے کہ استاد کو پہچاننے والا تو ہی ہے

    مرد باش و سخرۂ مرداں مشو

    رو سر خود گیر و سرگرداں مشو

    مرد بن اور لوگوں کا بیگاری نہ بن

    جا، خود اپنی فکر کر اور پریشان نہ ہو

    در یکے گفتہ کہ ایں جملہ یکیست

    ہر کہ او دو بیند احول مرد کیست

    ایک میں کہا ، یہ سب (کائنات) ایک (ذات) ہے

    جو دوسمجھے وہ کمینہ ، بھینگا ہے

    در یکے گفتہ کہ صد یک چوں بود

    ایں کہ اندیشد مگر مجنوں بود

    ایک میں کہا کہ سو ایک کیسے ہو سکتے ہیں

    جو یہ سوچے وہ شاید پاگل ہو

    ہر یکے قولیست ضد ہم دگر

    چوں یکے باشد یکے زہر و شکر

    ہر ایک قول دوسرے کی ضد ہے

    بتا، زہر اور شکر ایک کیسے ہو سکتے ہیں ؟

    تا ز زہر و از شکر در نگذری

    کے ز وحدت و ز یکے بوۓ بری‌‌

    جب تک تو زہر اور شکر سے نہ گذرے گا

    وحدت کے چمن کی خوشبو کب سونگھے گا ؟

    ایں نمط ویں نوع دہ دفتر و دو

    بر نوشت آں دین عیسیٰ را عدو

    اس انداز اور اس قسم کے بارہ لمبے خطوط

    اس (حضرت) عیسیٰ کے دین کے دشمن نے لکھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے