Sufinama

عذر گفتن خرگوش

رومی

عذر گفتن خرگوش

رومی

MORE BYرومی

    عذر گفتن خرگوش

    تاخیر کی وجہ سے خرگوش کا شیر سے معذرت اور خوشامد کرنا

    گفت خرگوش الاماں عذریم ہست

    گر دہد عفو خداوندیت دست

    خرگوش نے کہا جان کی بخشش، میرا ایک عذر ہے

    اگر تیری مالکانہ خطا بخشی دستگیری کرے

    گفت چہ عذر اے قصور ابلہاں

    ایں زماں آیند در پیش شہاں

    اُس نے کہا اے بیووقوفوں میں سے کمترین! کیا عذر ہے؟

    بادشاہوں کے سامنے اِس وقت آتے ہیں؟

    مرغ بے وقتی سرت باید برید

    عذر احمق را نمی شاید شنید

    تو بے وقت کا مرغ ہے، تیرا سر قلم کرنا چاہئے

    احمق کے عذر کو نہ سننا چاہئے

    عذر احمق بد تر از جرمش بود

    عذر ناداں زہر دانش کش بود

    احمق کا عذر، اس کے جرم سے بھی بد تر ہوتا ہے

    نا سمجھ کا عذر، ہر عقل کا زہر ہوتا ہے

    عذرت اے خرگوش از دانش تہی

    من چہ خر گوشم کہ در گوشم نہی

    اے بے عقل خرگوش ! تیرا عذر

    میں گدھے کا کان نہیں ہوں کہ تو(عذر) سناتا ہے

    گفت اے نا کسے را کس شمار

    عذر استم دیدۂ را گوش دار

    اُس نے کہا، اے شاہ! نالائق کو لایق سمجھ کر

    مظلوموں کا عذر سُن لے

    خاصہ از بہر زکوٰۃ جاہ خود

    گمرہے را تو مراں از راہ خود

    خاص طور پر، اپنے مرتبہ کے صدقہ میں

    ایک گمراہ کو اپنے راستہ سے نہ ہٹا

    بحر کو آبے بہ ہر جو می دہد

    ہر خسے را بر سر و رو می نہد

    وہ دریا جو ہر نہر کو پانی دیتا ہے

    اور ہر تنکے کو سَر اور مُنہ پر رکھتا ہے

    کم نخواہد گشت دریا زیں کرم

    از کرم دریا نگردد بیش و کم

    اُس کرم کی وجہ سے دریا کم نہ ہوگا

    کرم کی وجہ سے ، دریا کا کچھ گھٹتا بڑھتا نہیں ہے

    گفت دارم من کرم بر جائے او

    جامۂ ہر کس برم بالاۓ او

    اُس نے کہا میں اُسکے موقع پر کرم کرتا ہوں

    ہر شخص کا کپڑا اُس کے قد کے مطابق تراشتا ہوں

    گفت بشنو گر نباشد جاۓ لطف

    سر نہادم پیش اژدر ہاۓ عنف‌‌

    اُس نے کہا سن لے، اگر مہربانی کا موقع نہوگا

    میں سختی کے اژدھے کے سامنے سَردھرتا ہوں

    من بوقت چاشت در راہ آمدم

    با رفیق خود سوۓ شاه آمدم

    میں چاشت کے وقت راستہ پر پڑا

    اپنے ساتھی کے ساتھ شاہ کی جانب آنے لگا

    با من از بہر تو خرگوشے دگر

    جفت و ہمره کردے بودند آں نفر

    تیرے لئے، میرے ساتھ ایک دوسرا خرگوش

    اُس جماعت نے ساتھ کر دیا تھا

    شیرے اندر راہ قصد بندہ کرد

    قصد ہر دو ہم رہ آینده کرد

    راستہ میں ایک شیر نے بندے کا قصبد کیا

    (بلکہ) ہم دونوں ساتھ آنے والوں کی طرف جھپٹا،

    گفتمش ما بندۂ شاہنشہیم

    خواجہ تاشان کہ آں درگہیم‌‌

    میں نے اُس سے کہا ہم بادشاہ کے غلام ہیں

    ہم دونوں اُس درگاہ کے ادنیٰ حاضر باش ہیں

    گفت شاہنشہ کہ باشد شرم دار

    پیش من تو یاد ہر ناکس میار

    اُس نے کہا، شہنشاہ کون ہوتا ہے، شرم کر

    میرے سامنے تو کسی نالایق کا نام نہ لے

    ہم ترا و ہم شہت را بر درم

    گر تو با یارت بگردید از درم

    تجھے اور تیرے بادشاہ کو بھی پھاڑ ڈالوں گا

    اگر تو اپنے ساتھی کے ساتھ میرے سامنے سے گیا

    گفتمش بگذار تا بار دگر

    روۓ شہ بینم برم از تو خبر

    میں نے اُُس سے کہا، چطوڑ دے تاکہ ایک بار

    بادشاہ کا چہرہ دیکھ لوں اور تیری اطّلاع کر دوں

    گفت ہم رہ را گرو نہ پیش من

    ورنہ قربانی تو اندر کیش من

    اُس نے کہا، ساتھی کو میرے پاس گروی رکھدے

    ورنہ تو میرے مذہب میں قربان ہے

    لابہ کردیمش بسے سودے نکرد

    یار من بستد مرا بگذاشت فرد

    میں نے اُس کی بہت خوشامد کی، فائدہ نہ دیا

    میرے یار کو پکڑ لیا، مجھے اکیلا چھوڑ دیا

    یارم از ز فتیٰ سہ چنداں بد کہ من

    ہم بہ لطف و ہم بخوبی ہم بتن‌‌

    میرا یار میرے اعتبار سے تگنا تھا

    پاکیزگی میں بھی اور خوبی میں بھی اور بدن میں بھی

    باد ازیں زاں شیر ایں رہ بستہ شد

    رشتۂ ایمان ما بگسستہ شد

    اِس کے بعد اُس شیر کی وجہ سے راستہ بند ہوگیا

    ہمارا حال یہ تھا تجھ سے کہ دیا گیا

    از وظیفہ باد ازیں امید بر

    حق ہمی گویم ترا و الحق مر

    اِس کے بعد روزینے سے امید منقطح کر لے

    تجھ سے سچ کہتا ہوں، سچی بات کڑوی ہوتی ہے

    گر وظیفہ بایدت رہ پاک کن

    ہیں بیا و دفع آں بے باک کن

    اگر تجھے روزینہ چاہئے تو راستہ صاف کر دے

    ہاں آ اور اُس بے شرم کو دفع کر دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے