یافتن رسول روم امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ را خفتہ در زیر نخل
قیصرِ روم کے ایلچی کا حضرت عمرؓ کو کھجور کے درخت کے نیچے سوتا ہوا پانا
آمد او آں جا و از دور ایستاد
مر عمر را دید و در لرز اوفتاد
وہ اُس جگہ آیا اور دور کھڑا ہو گیا
(حضرت) عمرؓ کو دیکھا اور کپکپی میں مبتلا ہوگیا
ہیبتے زاں خفتہ آمد بر رسول
حالتے خوش کرد در جانش نزول
ایلچی پر اُس سوتے ہوئے کی ہیبت طاری ہوگئی
ایک اچھّی حال اُس کی جان پر نازل ہوگئی
مہر و ہیبت ہست ضد ہم دگر
ایں دو ضد را دید جمع اندر جگر
محبّت اور ہیبت ایک دوسرے کی ضد ہیں
اِن دو ضدوں کو اُس نے اپنے جگر میں جمع دیکھا
گفت با خود من شہاں را دیدہ ام
پیش سلطاناں مہ و بگزیده ام
اپنے سے بولا میں نے بادشاہوں کو دیکھا ہے
میں بادشاہوں کے سامنے مطمئن وبرگزیدہ رہتا ہوں
از شہانم ہیبت و ترسی نبود
ہیبت ایں مرد ہوشم را ربود
بادشاہوں کی مجھ پر کوئی ہیبت اور خوف نہ تھا
اِس شخص کی ہیبت نے میرے حواس گم کر دئے
رفتہ ام در بیشہ شیر و پلنگ
روئے من ذیشاں نگردانید رنگ
میں شیر اور تیندوے کی جھاڑی میں گیا ہوں
میرے چہرے کا اُن سے رنگ نہیں بدلا
بس شدستم در مصاف و کار زار
ہمچو شیر آں دم کہ باشد کار زار
میں بہت سے معرکوں اور جنگوں میں گیا ہوں
شیر کی طرح، جبکہ کام سخت ہو
بس کہ خوردم بس ز دم زخم گراں
دل قوی تر بودہ ام از دیگراں
بہت سے بھاری زخم کھائے اور بہت سے لگائے
اور دوسروں سے قوی دِل رہا ہوں
بے سلیح ایں مرد خفتہ بر زمیں
من ہفت اندام لرزاں چیست ایں
یہ شخص بغیر ہتھیاروں کے زمین پر سویا پڑا ہے
میں ساتوں، اعضا سے لرز رہا ہوں، یہ کیا ہے؟
ہیبت حقست ایں از خلق نیست
ہیبت ایں مرد صاحب دلق نیست
یہ خدا کی ہیبت ہے، مخلوق کی نہیں ہے
اِس گدڑی پوش انسان کی ہیبت نہیں ہے
ہر کہ ترسید از حق و تقوی گزید
ترسد از وے جن و انس و ہر کہ دید
جو اللہ (تعالےٰ) سے ڈرا اور اُس نے تقویٰ اختیار کیا
اُس سے جن اور انسان اور جو بھی اُسکو دیکھے ڈرتا
اندریں فکرت بے حرمت دست بست
بعد یک ساعت عمر از خواب جست
اِسی فکر میں وہ ادب سے دست بستہ ہوا!
ایک گھنٹہ بعد (حضرت) عمرؓ جگہ سے اُٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.