مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
دلچسپ معلومات
یہ شعر ’’مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے-ندیا کنارے مورلا بولے میں جانو پیا مورا رے‘‘ شاہ فضلِ رحمٰن گنج مرادآبادی کی زبانی اکثر گیا تھا، اسی لیے اس پر عبدالوارث خاں رحمانی نے چند مصرعے لگائے ہیں۔
نین رسیلے موہنی مورت رنگ پیا کا گورا رے
مکھڑے سے آنچل سرکا کے پران لیو ہے مورا رے
سیس چرن پر دھر کے پیا کی بنتی کر کر جورا رے
کایا مایہ سگری لٹا کر کرم دھرم سب چھورا رے
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
جس کو دیکھو عشق ہے تیرا جو ہے تیرا شیدا ہے
جس کو دیکھو نشۂ الفت سے تیرے متوالا ہے
انسان تو انسان ہے پیارے لیکن کیا یہ تماشا ہے
جان کو اپنی کر کے فدا بلبل یہ چمن میں کہتا ہے
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
گبر و مسلمان سب ہیں اس کے دیر و حرم سب اس کا ہے
اس کی وحدانیت کی ہے مجھ کو قسم سب اس کا ہے
سر میں سودا ہے اس کا دل میں بھی غم سب اس کا ہے
دین ہے اس کا ایمان اس کا تن من دم سب اس کا ہے
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
تیری جدائی میں عاشق کی پوچھ نہ کچھ جو حالت ہے
درد جدائی ہے اور وہ ہی جنگل ہے اور وحشت ہے
چاہت بھی کیا چیز بری ہے پیلی پڑ گئی رنگت ہے
اور زبان پر ہر دم جاری بس یہی نغمۂ فرقت ہے
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
پردہ نشینی کیسی ہے یہ کیسا گھر گھر چرچا ہے
گھونگٹ کیسا پردہ کیا سب جائے اسی کا جلوہ ہے
آئے تو اک بار یہاں وہ پھر دیکھو کیا ہوتا ہے
جان و دل ایمان کے سوا کیا پاس ہمارے رکھا ہے
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
اب ہجر پیا میں راتوں کو گنتے رہتے ہیں تارے
تیری ادا کے دھیان میں ہر دم چلتے ہیں دل پر آرے
کہتے ہیں یہ تڑپ تڑپ کے عاشق تیرے بیچارے
آنکھوں کا سکھ دل کی ٹھنڈک میری جان میرے پیارے
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
رزق دیا ایمان دیا اور اپنی اس نے چاہت دی
بے مانگے بے مطلب مجھ کو دونوں جہاں کی نعمت دے
اس پر وارث لطف یہ ہے جو نعمت دی بے منت دی
ایسے سخی کے قربان جاؤں جسنے مجھے یہ دولت دی
مورے پیا پر تن من واروں جو واروں سو تھورا رے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.