ہے کوئی آزاد دنیا میں کوئی غم کا اسیر
دلچسپ معلومات
مخمس بر اشعارِ قصیدہ عرفی
ہے کوئی آزاد دنیا میں کوئی غم کا اسیر
بادشاہِ وقت ہے کوئی یہاں کوئی فقیر
دی ہے قسام ازل نے خوب قسمت کی نظیر
سرعت اندیشہ را افگند در دامان تیر
عادتِ خمیازہ در جیبِ کمال انداختہ
تیری بخشش ہم فقیروں کو اڑھا دے کیوں نہ شال
پھر اگا دیتا ہے تو سبزہ کو کر کے پائمال
تیری رحمت کے ہوں صدقے کیوں نہ ہم اے ذوالجلال
مرغِ طبع اندر ہوائے معصیت نہ کشودہ بال
عفو تو شاہین رحمت را برآں انداختہ
سرخ رو کہنا زمانے میں ہمیشہ اے خدا
بس یہی ہے ہم فدایانِ جفا کی اب دعا
بارہا ہم نے شہیدان وفا سے یہ سنا
در چمن ہائے محبت ہر قدم چوں کر بلا
از نسیم عشوہ فرش ارغواں انداختہ
عرشؔ کے لب پر ہے شکوہ چپ ہے شمع انجمن
کوئی ہے محوِ فغاں کوئی ہے معذور سخن
کشمکش میں مثل عرفی اب ہیں شیخ و برہمن
شرع گو ید منع لب کن عشق گوید نعرہ زن
کائے تو ہم در راہِ عشق خود عناں انداختہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.